محترم مولانا شیخ عبدالقادر صاحب (سابق سوداگر مل)
محترم مولانا شیخ عبدالقادر صاحب کے مختصر حالات زندگی اور قبول احمدیت کا بیان 23؍اگست 1996ء کے شمارہ کے اسی کالم میں ہوچکا ہے۔ مکرم خالد ہدایت بھٹی صاحب کے قلم سے محترم مولانا صاحب مرحوم کا تفصیلی ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍نومبر 1998ء میں بھی شامل اشاعت ہے جس میں بیان شدہ اضافی مضمون ذیل میں پیش ہے۔
1934ء میں محترم مولانا شیخ عبدالقادر صاحب (سابق سوداگر مل) نے باقاعدہ مربی کے طور پر کام شروع کردیا اور ابتداء میں حضرت مولوی غلام رسول راجیکی صاحبؓ کی زیر نگرانی خدمت بجا لانی شروع کی۔ محترم مولانا شیخ صاحب اگرچہ طبعی حجاب رکھتے تھے لیکن بہت شاندار مناظر تھے اور مناظرے کے دوران پُرجوش اور پُرتاثیر آواز سے گفتگو کرتے تھے۔ تحریر میں بھی شوق تھا اور تاریخی امور کی طرف رجحان تھا۔ تذکرہ کی ابتدائی ترتیب میں آپ کا خاص حصہ تھا۔ آپ ایک عرصہ تک کراچی میں مبلغ انچارج رہے، فیصل آباد، شیخوپورہ، سرگودھا اور لاہور میں بھی تعینات رہے۔ آپ نے متعدد کتب بھی تصنیف کیں جن کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہوئے۔ ایک مقبول کتاب ’’سیرۃ سیدالانبیاء‘‘ خلافت جوبلی کے موقعہ پر 1939ء میں شائع ہوئی اور نصاب تعلیم میں بھی شامل رہی۔ دوسری کتاب حضرت مسیح موعودؑ کی سیرۃ پر ’’حیات طیبہ‘‘ کے نام سے 1959ء میں لکھی۔ 494 صفحات پر مشتمل یہ کتاب بہت مقبول ہوئی۔1963ء میں 768 صفحات پر مشتمل ’’حیات نورؓ‘‘ لکھی جس میں حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کی سوانح عمری تھی۔اور 1964ء میں 504 صفحات پر مشتمل کتاب ’’حیات بشیر‘‘ میں حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ کے حالات زندگی مدون کئے۔
محترم مولانا صاحب کی آخری کتاب لاہور کی تاریخ احمدیت ہے جو تحقیق و تدقیق اور مؤرخانہ رجحان کا شاہکار ہے۔ 624؍صفحات پر مشتمل یہ کتاب 1966ء میں لکھی گئی۔
6؍نومبر 1966ء کو محترم مولانا صاحب پر اُس وقت فالج کا اچانک حملہ ہوا جب آپ ربوہ میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ سے بعض دفتری ہدایات لے رہے تھے۔ حضورؒ کی ہدایت اور نگرانی میں پہلے آپ کو ربوہ میں طبی امداد دی گئی پھر لاہور منتقل کردیا گیا لیکن 18؍نومبر 1966ء کو آپ کی وفات ہوگئی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔