محترم مولانا محمد حفیظ بقاپوری صاحب
ہفت روزہ ’’بدر‘‘قادیان 26 اکتوبر2004ء میں مکرمہ امتہ الباری صاحبہ اپنے والد محترم مولانا محمد حفیظ بقاپوری صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ آپ حضرت مولوی محمد ابراہیم صاحبؓ بقاپوری کے بھتیجے تھے۔ آپ کو بھی سلسلہ عالیہ احمدیہ کی بیش قیمت خدمات کی توفیق ملی۔ تقسیم ہند کے وقت حفاظت مرکز کی تحریک پر لبیک کہتے ہوئے آپ قادیان چلے گئے۔ بعد میں حضرت مصلح موعود ؓ نے ازراہ شفقت آپ کی فیملی کو بھی قادیان بھجوا دیا اور آپ کو اللہ تعالیٰ نے 313؍درویشان میں شامل ہونے کی سعادت عطا کی۔
آپ نے F.A تک تعلیم پائی تھی۔ لمبا عرصہ مدرسہ احمدیہ قادیان میں ہیڈ ماسٹر رہے اور کچھ عرصہ مدرسہ احمدیہ کے بورڈنگ ہاؤس میں ٹیوٹر کا عہدہ بھی بخوبی نبھایا۔ کئی سال مسجد اقصٰی قادیان میں درس قرآن اور درس وتدریس کا کام سرانجام دیتے رہے۔ آپ کو بطور معاون ناظر دعوۃ و تبلیغ بھی خدمت کی توفیق ملی۔ آپ ممبر صدر انجمن احمدیہ اور ممبر اصلاحی کمیٹی، اسی طرح ممبر قضاء بورڈ کے علاوہ کئی طرح سے جماعتی خدمات انجام دیتے رہے۔ اخبار ’’بدر‘‘ کے لمبا عرصہ ایڈیٹر بھی رہے۔ آپ کی ایک بیٹی کے نکاح کا اعلان کرتے ہوئے حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے فرمایا تھا کہ:
’’جس بچی کے نکاح کا آج اعلان کرنے جارہا ہوں اُس کے والد مولوی محمد حفیظ بقاپوری صاحب سلسلہ احمدیہ کی دن رات 24 گھنٹے خدمات سرانجام دے رہے ہیں‘‘۔
آپ نائب افسر جلسہ سالانہ بھی رہے۔ جلسہ کے دوران ایک دو گھنٹہ آرام کے بعد تہجد کے لئے چلے جاتے۔ کوئی چیز بھی باجماعت نماز میں رُکاوٹ نہ بنتی۔ہندوستان کے ’’اُردو ڈائجسٹ‘‘ میں اشاعت کے لئے جماعت احمدیہ سے متعلق سوال و جواب کا مسودہ بھی آپ نے ہی تیار کیا تھا۔ رمضان شریف کے آخری عشرہ میں باقاعدگی سے اعتکاف بیٹھتے تھے۔ قرآن شریف کا ترجمہ سب بچوں کو پڑھایا۔ مالی تنگدستی کے باوجود بچیوں کو گریجوایشن کروایا اور بیٹوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی۔ چنانچہ ایک بیٹا سرجن اور دوسرا انجینئر ہے۔
آپ نے 5 نومبر 1987 ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں مدفون ہوئے۔