محترم مولانا محمد صدیق صاحب ننگلی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍جنوری 2009ء میں محترم مولانا محمد صدیق صاحب ننگلی کا ذکرخیر مکرم لئیق احمد مشتاق صاحب مربی سلسلہ سورینام کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
آپ بیان کرتے ہیں کہ خاکسار کو ذاتی طور پر محترم مولانا محمد صدیق ننگلی صاحب مرحوم سے ملنے کا اتفاق نہیں ہوا لیکن جس جگہ خاکسار مقیم ہے وہاں ان کا نام زبان زد عام ہے سینکڑوں لوگ جماعت کو مولانا صاحب کے حوالہ سے جانتے ہیں اور ان کا ذکر بہت محبت کے ساتھ کرتے ہیں اور وہ لوگ جنہیں ان کی وجہ سے جماعت میں شامل ہونے کا موقع ملا وہ بھی بہت ہی جذباتی انداز میں انہیں یا د کرتے ہیں۔
محترم مولانا صاحب نے بحیثیت مربی سلسلہ تقریباً دس سال تک سورینام میں خدمات انجام دیں اور اپنی انتھک محنت اور کوشش سے ملک میں جماعت کو مضبوط بنیادوں پر قائم کیا۔ آپ 7؍جون1975ء کو گیانا سے سورینام تشریف لائے۔ اس وقت جماعت کی حالت کافی کمزور تھی۔ موصوف نے شب و روز محنت سے افراد جماعت میں نئی روح پھونکی اور جماعت نے ترقی کی نئی منازل طے کرنا شروع کیں۔ عہدیداران کا تقرر عمل میں آیا، چندہ جات کی وصولی کے لئے بجٹ تیار کیا گیااور تبلیغ کے نئے راستے تلاش کئے گئے۔ آپ سے پہلے بھی مربیان سلسلہ نے ریڈیو پروگرام کے ذریعہ سے دعوت الی اللہ کا طریق اپنایا تھا، آپ نے اس سلسلہ کو مستقل بنیادوں پر قائم کیا۔ سٹوڈیو کی انتظامیہ کا جو شخص ان پروگراموں کی ریکارڈنگ میں مدد کرتا تھا خاکسار کی کئی دفعہ اس سے ملاقات ہوئی ہے ۔ وہ ہمیشہ بہت اچھے انداز میں ان کا ذکر کرتا کہ وقت کی پابندی ان کا شعار تھا اور ہمیشہ بہت مدلّل انداز میں گفتگو کرتے اور ان کی گفتگو کی بنیاد قرآن مجید کے حوالوں پر مبنی ہوتی۔
آپ کی کوششوں کے نتیجہ میں Fowruboiti میں نئی جماعت قائم ہوئی اور غیرمبائعین میں سے بہت سے لوگ نظام خلافت میں داخل ہوئے۔ پھر آپ نے صدر جماعت محترم حسینی بدولہ صاحب کے ساتھ مل کر مسجد کے لئے زمین حاصل کی، دعا کے ساتھ 25 دسمبر1983ء کو مسجد کی بنیاد رکھی اور دو ماہ کے قلیل عرصہ میں وقار عمل کے ذریعہ ایک خوبصورت مسجد تعمیر کی جس کا نام حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؓ نے ’’مسجد نصر‘‘ عطا فرمایا۔ مسجد کی تعمیر کے لئے آپ بھی باقاعدہ وقارعمل میں شامل ہوتے رہے۔ مسجد کا افتتاح19 فروری1984ء کو عمل میں آیا۔ اور ملک کے سب سے کثیر الاشاعت روزنامے (De Ware Tijd)نے اس سرخی کے ساتھ یہ خبر شائع کی کہ جماعت احمدیہ سورینام مردوزن اور بچوں نے دو ماہ کے ریکارڈ وقت میں اپنی عبادتگاہ مکمل کرلی۔
محترم مولانا صاحب کے وقت میں جماعت کی مالی حالت زیادہ اچھی نہ تھی اور اس مسئلہ کے حل کیلئے انہوں نے مشن ہاؤس سے ملحقہ خالی زمین پرمرغیاں پال کر اور ان کے انڈے فروخت کرکے مشن کا خرچ چلایا۔ باقاعدہ تربیتی کلاسیں شروع کیں اور سست بچوں کو کلاس کی طر ف راغب کرنے کے لئے انہیں انڈے اُبال کر دیتے تھے۔
مئی1984ء میں آپ کے سورینام سے واپس جانے کا پروگرام تھا۔ روانگی سے پہلے 2 مارچ 1984ء کو اخبار (De Ware Tijd) نے آپ کا تفصیلی انٹرویو شائع کیا اور لکھا کہ مولوی محمد صدیق مربی انچارج سورینام نے 1973ء تا 1975ء گیانا میں کام کیا۔ پھر 1975ء سے 1984ء تک سورینام میں جس محنت سے خدمات سرانجام دیں اس کے نتیجہ میں ایک چھوٹی سی جماعت تعداد میں کئی گنا بڑھ گئی اور علاقہ فوروبوئیتی میں ایک مسجد کی تعمیر ہوئی۔ جماعت احمدیہ کے عقائد کی تبلیغ کے لئے آپ کا ہفتہ وار ریڈیو پروگرام 1975ء تا 1984ء جاری رہا۔اور آپ نے400 سے زائد تقاریر کیں۔
مولانا صاحب نے جماعتی وفد کے ہمراہ سورینام کے صدر سے بھی ملاقات کی اور قرآن مجید اور جماعتی لٹریچر پیش کیا۔ اس ملاقات کی جھلکیاں ٹی وی پر دکھائی گئیں نیز مقامی اخبار نے بھی اس کو شائع کیا۔
حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ 1991ء میں سورینام تشریف لائے تو اُس وقت محترم مولانا حسن بصری صاحب سورینام میں خدمات بجا لا رہے تھے۔ اس دورہ کے بعد حضورؒ نے اپنے ایک مکتوب میں محترم مولانا محمد صدیق ننگلی صاحب کو تحریر فرمایا کہ ’’سورینام جاکر معلوم ہوا ہے کہ آپ وہاں پر بہت نیک نام چھوڑ کر آئے ہیں۔ آپ نے بعد از ریٹائرمنٹ خدمات جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اگر ایسا ہے تو آپ کو دوبارہ سورینام بھجوایا جا سکتا ہے ‘‘۔ یہ ایک واقف زندگی کی خدمات کو بھرپور خراج تحسین ہے جو خلیفۂ وقت کی طرف سے اُنہیں ملا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں