محترم مولانا محمد منور صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ 19؍نومبر 1995ء کی ایک خبر کے مطابق محترم مولانا محمد منور صاحب سابق مبلغ مشرقی و مغربی افریقہ 18؍نومبر 1995ء کو وفات پاگئے۔ آپ مکرم چودھری غلام احمد صاحب کے ہاں 13؍جنوری 1922ء کو قتالپور (ضلع خانیوال) میں پیدا ہوئے۔ F.A. اور مولوی فاضل کرنے کے بعد 42ء میں زندگی وقف کی اور 48ء سے 83ء تک تنزانیہ، کینیا اور نائیجیریا میں نمایاں خدمات انجام دینے کی توفیق پائی۔ آپ عربی، فارسی، انگریزی، سواحیلی اور افریقی مقامی زبان لوؤ (Lou) کے ماہر تھے۔ جلسہ سالانہ ربوہ میں دو مرتبہ تقریر کرنے کا بھی آپ کو موقع ملا۔ بطور نائب وکیل التبشیر خدمت بھی بجالائے اور سواحیلی زبان میں ترجمہ قرآن کے سلسلہ میں آپ نے اور محترم امری عبیدی صاحب نے محترم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب کی خصوصی معاونت کی۔ تنزانیہ سے نکلنے والے اخبار Mapenziya Mungo کے سالہا سال ایڈیٹر رہے۔ آپ کی تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔
۔ … ٭ … ٭ … ٭ … ۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍دسمبر 1995ء میں مکرم عبدالباسط شاہد صاحب کے مضمون میں تحریر ہے کہ محترم مولانا محمد منور صاحب کی زبانیں سیکھنے اور تلفظ کو ادا کرنے کی صلاحیت حیرت انگیز تھی اور جب بھی انہیں کسی زبان میںکوئی مضمون تحریر کرنا ہوتا تو ٹائپ رائٹر پر بیٹھ کر فی البدیہہ ٹائپ کرتے، کبھی مضمون کو رف نہیں کیا تھا۔ آپ عالم باعمل تھے اور غربت و قناعت کی متوازن قابل رشک کیفیت تھی۔ ریٹائر ہونے کے بعد آپ کو جو حق الخدمت ملتا تھا اس میں آپ کا گزارا نہیں ہوتا تھا چنانچہ آپ نے دفتر میں اپنی آمد اور اندازہ خرچ لکھ کر بھجوادیا۔ یہ جاننے کی وجہ سے کہ آپ نے اس بارے میں کوئی مبالغہ نہیں کیا ہوگا دفتر کی طرف سے آپ کو ہر ماہ کچھ رقم زائد ملنے لگی۔ کچھ عرصہ بعد آپ نے دفتر کو لکھ دیا کہ چونکہ میری ذمہ داریاں پہلے سے کم ہوگئی ہیں اس لئے اضافی رقم کی ضرورت نہیں۔
۔ … ٭ … ٭ … ٭ … ۔
محترم مولانا مرحوم کے بارے میں مکرم جمیل الرحمان رفیق صاحب روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍دسمبر 1995ء میں لکھتے ہیں کہ 1983ء میں مرحوم نے اپنے ایک خط میں لکھا تھا ’’اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور بتایا کہ بارہ سال ابھی اور باقی ہیں‘‘۔ چنانچہ آپ کی وفات 1995ء میں ہوئی اور یہ بات حرف بحرف پوری ہوئی۔ مولانا مرحوم کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے، الفضل کا پرچہ سامنے رکھتے اور خطبہ جمعہ کا رواں سواحیلی ترجمہ بولتے جاتے۔ صدر مملکت جناب Nyerere نے( جو خود بھی سواحیلی کے چوٹی کے شاعر تھے) ایک بار جناب شیخ امری عبیدی صاحب سے کہا کہ مشرقی افریقہ کے صرف دو اخبارات کی زبان معیاری ہے اور ان میں سے ایک وہ اخبار تھا جو محترم مولانا محمد منور صاحب کی زیر ادارت شائع ہوتا تھا۔ افریقن آپ سے بے حد محبت کرتے تھے۔ ایک افریقن شاعر نے اپنی نظم میںآپ کو مشرقی افریقہ کے دو چمکدار ستاروں میں سے ایک قرار دیا۔ سواحیلی ترجمہ قرآن کے سلسلہ میں آپ نے قابل قدر خدمات انجام دیں۔ آپ نے 35 سال بیرون ملک خدمت کی سعادت پائی۔