محترم مولانا نذیر احمد مبشر صاحب
ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ستمبر 1996ء میں محترم مولانا نذیر احمد صاحب مبشر کا انٹرویو شائع ہوا ہے۔ آپ کو غانا میں 25 سال تک خدمت کی توفیق ملی۔ تعلق باللہ اور قبولیت دعا کا نشان آپ کی شخصیت کے نمایاں پہلو ہیں۔
آپ کے والد حضرت غلام حسن صاحبؓ نے 1895ء میں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے دست مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ ان کے بعد سارا خاندان احمدی ہو گیا۔ محترم مولوی صاحب اگست 1909ء میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ سے پہلے آپ کی والدہ محترمہ کے نو بچے پیدا ہوئے اور ایک ہمشیرہ کے سوا سب فوت ہوگئے۔ آپ کی پیدائش سے قبل آپ کے والد محترم کو آپ کی شکل خواب میں دکھائی گئی اور بتایا گیا کہ یہ زندہ رہے گا۔ آپ کے بعد تین بچے پیدا ہوئے مگر فوت ہو گئے۔
آپ کے والد محترم بہت بہت پارسا تھے اور ان کا نمونہ ہی تھا کہ آپ بچپن ہی سے نماز کے عادی ہو گئے اور دینی کاموں میں حصہ لینے لگے۔ پانچویں پاس کرنے کے بعد آپ کے والد صاحب نے آپ کو احمدیہ سکول قادیان میں داخل کروادیا۔ مولوی فاضل کرنے کے بعد آپ کی پہلی تقرری سیالکوٹ میں ہوئی اور قریباً ایک سال بعد یکم فروری 1936ء کو آپ پہلی بار غانا کے لئے روانہ ہوئے جہاں سے گیارہ سال بعد 7؍جنوری 1947ء کوواپس قادیان آئے۔ غانا میں آپ کے قیام کے دوران اکرافل مڈل سکول اور کماسی احمدیہ سکول کا اجراء ہوا۔ دوسری بار جنوری 1949ء سے مارچ 1954ء تک اور تیسری مرتبہ 27جنوری 1955ء سے 30اکتوبر 1961ء تک آپ نے غانا میں خدمت دین کی توفیق پائی۔ حضرت مولوی صاحب نے انگریزی اور عربی میں تحقیقی مضامین کے علاوہ عربی زبان میں ایک تصنیف ’’القول الصریح فی ظہور المہدی والمسیح‘‘ بھی تحریر کی۔ آپ غانا میں جنرل مینجر آف سکولز کے عہدہ پر بھی فائز رہے۔ کئی مناظرے بھی کئے اور نصرت الٰہی کے بے شمار نشانات مشاہدہ کئے۔
افریقہ سے واپسی پر فروری 1963ء میں آپ نائب وکیل التبشیر مقرر ہوئے۔ فروری 1969ء میں ناظم دارالقضاء بنائے گئے۔ 1982ء میں وکیل التعلیم اور نومبر 1985ء میں ریٹائرمنٹ کے بعد نائب صدر تحریک جدید مقرر ہوئے۔ مجلس افتاء اور مجلس کارپرداز کے رکن بھی رہے اور قائم مقام وکیل اعلیٰ کے طور پر بھی خدمات انجام دینے کی توفیق پائی۔