محترم مولانا نسیم سیفی صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍مارچ 1999ء میں محترم مولانا نسیم سیفی صاحب کی وفات کی خبر کے ساتھ آپ کے مختصر حالات درج ہیں۔
آپ 1917ء میں حضرت مولوی عطا محمد صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے۔ بی۔اے کرکے سرکاری ملازمت میں آئے اور 1944ء میں اپنی زندگی وقف کردی۔ مختصر دینی تعلیم کے بعد 1945ء میں نائیجیریا بطور مبلغ بھجوائے گئے۔ وہاں آپ امیر و مشنری انچارج اور رئیس المربیان کے طور پر خدمت بجالائے اور 1964ء میں ربوہ تشریف لانے کے بعد وکیل التصنیف اور وکیل التعلیم کے عہدوں پر فائز رہے۔ قائمقام وکیل اعلیٰ اور وکیل التبشیر بھی رہے۔ 1977ء میں سیرالیون کے امیر و مشنری انچارج مقرر ہوئے اور 1979ء میں واپس آئے۔1988ء میں روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے مدیر مقرر ہوئے اور سوا نو سال تک یہ خدمت بجالائے۔ آپ نے نائیجیریا میں بھی اخبار ہفت روزہ ’’ٹروتھ‘‘ جاری کیا اور اس کے ایڈیٹر رہے۔ پاکستان میں رسالہ ’’سن رائز‘‘ کے بھی ایڈیٹر رہے۔ جب ادارہ ’’تحریک جدید‘‘ نے ماہنامہ ’’تحریک جدید‘‘ جاری کیا تو اُس کی ادارت کے بھی فرائض لمبا عرصہ آپ نے سرانجام دیئے۔
آپ اوائل عمر سے ہی شعر کہتے تھے۔ آپ کا پہلا مجموعہ کلام ’’اشارے‘‘ قادیان سے شائع ہوا۔ بعد ازاں انگریزی میں بھی شعر کہے اور دونوں زبانوں میں کئی مجموعے شائع ہوئے۔ آپ کی تصانیف کی تعداد چالیس سے متجاوز ہے۔ آپ نے ملفوظات حضرت مسیح موعود اور احادیث کے تراجم بھی کئے۔
آپ مجلس انصاراللہ مرکزیہ میں بطور قائد کئی سال تک خدمت بجالاتے رہے، اس کے علاوہ لمبا عرصہ مجلس افتاء، مجلس کارپرداز اور الفضل بورڈ کے رکن بھی رہے۔ 1994ء میں ایک ماہ کیلئے اسیر راہ مولا رہے۔ آپ پر ساٹھ کے قریب مقدمات قائم کئے گئے۔ 19؍مارچ 1999ء بروز جمعہ دوپہر کو وفات پائی۔ آپ کی اہلیہ پہلے وفات پاچکی تھیں۔ چار بیٹے اور ایک بیٹی پسماندگان میں چھوڑے۔ ایک بیٹے مکرم اظہر اقبال سیفی صاحب نصرت جہاں سکیم کے تحت یوگنڈا میں خدمت بجا لاتے رہے ہیں۔