محترم مولوی سردار احمد خادم صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11 مئی 2007ء میں مکرم شہود آصف صاحب کے قلم سے اُن کے دادا محترم مولوی سردار احمد خادم صاحب کا ذکرخیر شامل ہے۔
محترم مولوی سردار احمدخادم صاحب ولد پیر بخش صاحب 1927ء میں ’’چوہے مل‘‘ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں آپ قرآن کریم پڑھنے کے لئے ایک احمدی کے پاس جایا کرتے تھے۔ اگرچہ اُس گاؤں میں احمدیوں کی تبلیغ کے جواب میں شدید سختی کا مظاہرہ کیا جاتا تھا لیکن اُس احمدی کی کوششوں اور ایک خواب کی وجہ سے محترم سردار صاحب نے قریباً پندرہ سال کی عمر میں احمدیت قبول کر لی۔ پھر کوشش کرکے اپنی والدہ کو بھی احمدی بنالیا۔ اس پر آپ کے بھائیوں اور گاؤں والوں نے شدید مخالفت کی۔ اس مخالفت کا کئی سال مقابلہ کرتے ہوئے 1959ء میں آپ ہجرت کرکے ربوہ آ گئے اور دارالنصر شرقی میں رہائش پذیر ہوئے۔ وہاں ایک لائبریری بھی بنائی اور پھر زندگی وقف کردی۔ معلمین وقف جدید کی کلاس سے فراغت کے بعد آپ نوابشاہ اور تھرپارکر میں طویل عرصہ تک خدمات بجا لاتے رہے پھر لمبا عرصہ پنجاب میں بھی مختلف مقامات پر خدمت کی۔ کئی سعید روحوں نے آپ کے ذریعے احمدیت قبول کی۔
1987-88ء میں ریٹائر ہوکر آپ ربوہ میں ہی مقیم ہوئے اور صدر محلہ نیز کئی حیثیتوں سے خدمت سرانجام دیتے رہے۔ محلہ کی مسجد کی تعمیر میں بھی خاص خدمت کی توفیق پائی اور مزدوروں کی طرح کام کیا۔ لمبا عرصہ امام الصلوٰۃ بھی رہے۔
خلفاء سے خاص محبت اور قلبی لگاؤ تھا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع سے وقف جدید کے حوالہ سے بہت شفقت حاصل کی۔ عبادات میں شغف تھا۔ تہجد گزار اور باجماعت نماز کے عادی تھے۔ روزانہ 10پارے تلاوت کرنا آپ کا معمول تھا۔ بچوں کو آخری عمر تک قرآن کریم پڑھاتے رہے۔ رمضان کے روزے بہت اہتمام سے رکھتے تھے۔ قبول احمدیت کے کچھ عرصہ بعد ہی وصیت کرلی تھی۔
آپ نے ہومیو پیتھی میں بھی کورسز کر رکھے تھے اور لو گ دُور دُور سے بغرض علاج آپ کے پاس آیا کرتے تھے۔ باغبانی کا بھی بہت شوق تھا۔ حلقہ احباب میں بہت پسند کئے جاتے۔ غیر از جماعت رشتہ داروں سے بھی صلہ رحمی فرماتے تھے۔ کبھی شکوہ نہ کرتے، ہمیشہ خدا کی رضا پر راضی رہے اور اسی پر توکل کیا۔ آخری عمر میں ہومیوپیتھک کلینک بنایا ہوا تھا۔
2؍فروری 2002ء کو آپ کی وفات ہوئی۔