محترم میاں تاج دین صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍اپریل 2012ء میں مکرم ماسٹر احمد علی صاحب اپنے والد محترم میاں تاج دین صاحب آف ادرحماں کا ذکرخیر کرتے ہیں۔
محترم میاں تاج دین صاحب چار بھائیوں میں بڑے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے دینی اور دنیوی علم سے نوازا تھا۔ خوش شکل اور خوش اخلاق تھے۔ اپنے قبیلہ کے دیگر افراد کے ہمراہ حضرت مصلح موعودؓ کی خلافت کے ابتدائی دَور میں احمدیت قبول کی۔ جون 1925ء میں ان کی شادی محترمہ عائشہ صاحبہ آف نصیرپور خورد نزد تخت ہزارہ سے ہوئی۔ آپ کے سسرال والے ابھی احمدی نہ تھے لیکن آپ نے انہیں بتا دیا تھا کہ آپ احمدی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو تین بیٹوں سے نوازا۔ جن میں سے ایک بچپن میں ہی وفات پاگیا۔ محترم میاں تاج دین صاحب بھی عالمِ شباب میں وفات پاگئے جب بڑا بیٹا (مضمون نگار) صرف چار سال کا تھا۔ آپ اپنی اس خواہش کا اظہار اپنے ایک حافظ قرآن دوست سے کیا کرتے تھے کہ میرے بیٹے کو بھی قرآن حفظ کروانا ہے۔ تاہم آپ کی وفات کے بعد حالات تبدیل ہوجانے سے یہ ممکن نہ ہوسکا۔ البتہ مضمون نگار نے اپنے ایک بیٹے مکرم انیس الرحمٰن صاحب کو اپنے والدمحترم کی تمنا کی تکمیل میں قرآن کریم حفظ کروایا۔
محترم میاں تاج دین صاحب کی اہلیہ محترمہ عائشہ صاحبہ بھی گہرا دینی علم رکھنے والی خاتون تھیں۔ آواز بہت دلکش تھی اور رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اُن کی تلاوت قرآن مجید سننے کے لئے گردونواح سے بہت سی عورتیں اُن کے گھر میں اکٹھی ہوجاتی تھیں۔