محترم میاں محمد صفدر لانگ صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍نومبر 2006ء میں مکرمہ ف۔ا۔ لانگ صاحبہ کے قلم سے اُن کے نانا کے بھائی محترم میاں محمد صفدر صاحب کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
محترم میاں صاحب لانگ ضلع جھنگ کے رہائشی تھے۔ 1955ء میں چودہ سال کی عمر میں ایک روز چارہ کاٹ رہے تھے کہ ایک کاغذ ملا جس پر پنجابی کے کچھ اشعار درج تھے جن میں قادیان میں مسیح موعود کی آمد سے متعلق ذکر تھا۔ آپ نے وہ کاغذ اٹھالیا اور کئی دن لوگوں سے اس بارہ میں پوچھتے رہے۔ اسی دوران مبشر خوابوں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ آخر پوچھتے پوچھتے ربوہ کا علم ہوا تو اکیلے ربوہ پہنچ گئے۔ پندرہ سولہ سال کی عمر تھی۔ پھرتے ہوئے قصر خلافت پہنچ گئے جہاں ایک لائن لگی ہوئی تھی۔ معلوم ہوا کہ حضرت مصلح موعودؓ کی زیارت کے لئے لوگ کھڑے ہیں۔ آپ بھی لائن میں لگ گئے۔ جب حضورؓ پر نظر پڑی تو علم ہوا کہ خواب میں آنے والے بزرگ یہی ہیں۔ ایسا سرور آیا کہ دوبارہ لائن میں لگ کر زیارت کی سعادت حاصل کی۔ اُسی سال جلسہ سالانہ پر بھی گئے اور بیعت کرلی۔ بیعت کرکے واپس آئے تو بہت مخالفت ہوئی لیکن آپ نے استقامت سے مقابلہ کیا۔ کچھ عرصہ بعد بڑے بھائی بھی احمدی ہوگئے۔ پھر آہستہ آہستہ دوسرے رشتہ دار بھی احمدیت کی آغوش میں آنے لگے اور تیس چالیس افراد کی جماعت قائم ہوگئی۔
آپ خود پرائمری پاس بھی نہیں تھے لیکن دعوت الی اللہ کرتے وقت اور دیگر مواقع پر اس طرح ظاہر ہوتا کہ بہت زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔ لوگ اکثر مشورہ لینے اور فیصلہ کروانے کے لئے آپ سے ہی رجوع کرتے۔ آپ بتاتے تھے آپ نے حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت مصلح موعودؓ کی ساری کتب کم از کم تین تین بار ضرور پڑھی ہوئی تھیں۔ قرآن کریم کی تلاوت کثرت سے کرتے۔ بیماری کی حالت میں بھی نماز تہجد قضا نہ کرتے۔ 3 و 4 دسمبر 2005ء کی شب وفات پائی۔