محترم میاں محمد عالم صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ یکم اکتوبر 2001ء میں مکرم میاں عبدالقیوم صاحب اپنے والد محترم میاں محمد عالم صاحب مرحوم (انسپکٹر پولیس ) سابق امیر جماعت احمدیہ راولپنڈی کا ذکر خیر کرتے ہیں۔
محترم میاں محمد عالم صاحب 1901ء میں محکمہ پولیس میں ملازم تھے جب آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعویٰ کی خبر پہنچی لیکن اپنی ملازمت کی وجہ سے آپ اس طرف توجہ نہ دے سکے۔ 1908ء میں جب حضورؑ کی وفات پر پنجاب کے بعض اخبارات نے حضورؑ کا ذکر کیا تو آپ کو احمدیت کے بارہ میں کچھ دلچسپی پیدا ہوئی لیکن پھر بھی آپ نے اس طرف زیادہ توجہ نہ کی۔
1919ء میں جب آپ چونترہ ضلع راولپنڈی میں SHO تھے تو آپ کو پیچش کی شدید تکلیف کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ ایسے میں علاقہ کے ایک رئیس محترم ملک غلام نبی صاحب (جو محترم جنرل اختر علی ملک صاحب اور محترم جنرل عبدالعلی ملک صاحب کے والد تھے) آپ کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور جاتے ہوئے احمدیت کے بارہ میں کچھ لٹریچر بھی آپ کو دیا جسے آپ نے پڑھا۔ چنانچہ جب محترم ملک صاحب دوبارہ ہسپتال آئے تو آپ نے مزید کتب پڑھنے کی خواہش ظاہر کی اور اس طرح مطالعہ کا یہ سلسلہ چل نکلا ۔
ابھی آپ نے باقاعدہ طور پر احمدیت قبول نہیں کی تھی جب ایک ساتھی کے ساتھ بازار سے گزر رہے تھے جہاں ایک پادری تبلیغ کر رہا تھا۔ آپ کے دوست نے جب پادری کو بتایا کہ آپ احمدی ہیں تو وہ یہ کہہ کر قریبی لائبریری میں چلا گیا کہ وہ احمدیوں سے بات نہیں کرتا۔ اس بات کا آپ پر بہت اثر ہوا کہ احمدیت کے لٹریچر سے پادری کس قدر خوفزدہ ہیں۔ اگلے ہی روز آپ نے بیعت کا خط لکھ دیا اور اُسی سال جلسہ سالانہ میں شمولیت کے لئے قادیان تشریف لے گئے۔ قادیان کے ماحول اور حضرت مصلح موعودؓ کی زیارت اور دستی بیعت نے دل کی حالت بالکل ہی بدل دی اور پھر زندگی کا بیشتر حصہ خدمت دین میں گزارا۔
ملازمت کے اختتام پر 1942ء سے 1946ء تک جالندھر میں جماعت احمدیہ کے صدر رہے۔ 1946ء سے راولپنڈی آگئے اور یہاں پہلے نائب امیر اور پھر 1947ء سے 1950ء تک بطور امیر شہر خدمت کی توفیق پائی۔ اس کے بعد بوجہ پیرانہ سالی بطور امیر خدمت سے معذرت کرلی لیکن اپنے حلقہ میں مختلف حیثیتوں میں خدمات انجام دیتے رہے۔
محترم میاں محمد عالم صاحب نے قریباً ایک سو سال عمر پائی۔ آپ کے ایک بیٹے محترم کرنل ڈاکٹر عبدالخالق صاحب نے بھی فضل عمر ہسپتال میں بطور ایڈمنسٹریٹر خدمت کی سعادت پائی۔