محترم ولایت حسین شاہ صاحب
ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا جولائی 1996ء میں مکرم سلیم شاہجہانپوری صاحب نے محترم ولایت حسین شاہ صاحب آف کانپور کا ذکر خیر کیا ہے۔ محترم شاہ صاحب ایک صوفی منش اور مستجاب الدعوات بزرگ تھے اور اپنے خاندان میں اکیلے احمدی تھے۔ قادیان کے بعد ربوہ میں بھی دودھ، دہی اور مٹھائی کی دوکان کیا کرتے تھے۔ انہوں نے کاروبار کو کبھی تجارت نہیں سمجھا چنانچہ گاہکوں کی چیزوں تک آزادانہ رسائی تھی کہ جو چاہے کھا پی لے اور خود حساب کر کے پیسے دیدے۔
1953ء میں پنجاب میں فسادات کا زور تھا، سیلاب کا زمانہ بھی تھا، دودھ کی سپلائی بند ہوئی تو شاہ صاحب کسی گاؤں میں اپنے گوالے کو ملنے چلے گئے۔ آپ نے پہلے گاؤں کی مسجد میں نفل ادا کئے اور اُس مسجد کے امام کو اپنے آنے کا مقصد بتایا۔ اُس شخص نے دھوکہ سے آپ کو ایک کوٹھڑی میں بند کر کے اعلان کروا دیا کہ ایک مرزائی بابا پکڑا گیا ہے جسے قتل کرنا ثواب کا کام ہے۔ جب مجمع اکٹھا ہوا تو شاہ صاحب سے توبہ کرنے کو کہا گیا۔ آپ نے جواب دیا ’’پچاس سال پہلے ایک موت اپنے اوپر وارد کر چکا ہوں جس سے مجھے ایک روحانی زندگی حاصل ہوئی ہے… آپ جو چاہیں کر لیں میں احمدیت کو نہیں چھوڑ سکتا‘‘۔ مجمع نے آپ کی جرأت اور ثبات قدم کو دیکھا تو اُس امام مسجد سے کہا کہ یہ تو کوئی اللہ لوک ہے، بابا کو چھوڑ دو ورنہ سارا گاؤں سیلاب میں بَہ جائے گا۔ چنانچہ احمدیت کی قوت قدسیہ کی برکت سے شاہ صاحب بخیر و عافیت تین روز بعد واپس گھر پہنچ گئے۔