محترم پروفیسر قاضی محمداسلم صاحب

محترم قاضی محمد اسلم صاحب 2؍فروری 1900 کو پیدا ہوئے۔ امرتسر سے میٹرک اور علی گڑھ سے B.A کرنے بعد 1921ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے فلسفہ میں M.A کیا اور اوّل آکر ’’نانک بخشی تمغہ‘‘ حاصل کیا۔ پھر کیمبرج میں بھی زیر تعلیم رہے۔ آپ کالج کے زمانہ طالبعلمی میں یونین کے نائب صدر بھی منتخب ہوئے۔
جب پیشہ تدریس سے وابستہ ہوئے تو گورنمنٹ کالج لاہور میں پہلے بطور پروفیسر اور پھر پرنسپل کی حیثیت سے خدمات بجا لائے۔ 1955ء میں ریٹائرڈ ہونے کے بعد 1960ء تک کراچی یونیورسٹی سے وابستہ رہے۔ اور پھر 1966ء سے 1970ء تک تعلیم الاسلام کالج ربوہ کے پرنسپل رہے جس کے بعد اپنی وفات 16؍ دسمبر1981ء تک کا عرصہ تالیف و تصنیف میں گزارا۔ محترم قاضی صاحب نے نہ صرف کئی مقالے تحریر کئے بلکہ حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت مصلح موعودؓ کی کئی کتب انگریزی میں ترجمہ کیں۔ ’’ہستی باری تعالیٰ‘‘ کے موضوع پر قریباً 40 سال تک جلسہ سالانہ ہائے قادیان اور ربوہ میں باقاعدگی سے تقریر کرتے رہے۔ کچھ عرصہ امیر جماعت احمدیہ لاہور بھی رہے۔
آل انڈیا ریڈیو اور ریڈیو پاکستان پر بھی آپ نے ایک سو سے زائد لیکچر دئیے۔ آپ پاکستان اکیڈمی آف سائنس کے بانی ممبر بھی تھے۔ پنجاب یونیورسٹی میں فلسفہ کا شعبہ آپ کی نگرانی میں جاری ہوا۔ محترم قاضی صاحب ہردلعزیز اور میانہ رَو آدمی تھے۔ کتابوں کا بے حد شوق تھا۔ آپ کے ایک صاحبزادے محترم منصوراحمد صاحب حکومت پاکستان کے سفیر رہے ہیں جبکہ محترم آفتاب احمد خان صاحب مرحوم سابق سفیر حکومت پاکستان وامیر جماعت احمدیہ برطانیہ آپ کے داماد تھے۔
محترم قاضی محمد اسلم صاحب کا ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍جنوری 1997ء میں محترم ڈاکٹر منور احمد صاحب کی کتاب ’’کرم الٰہی ‘‘ سے منقول ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں