محترم چودھری ریاض احمد صاحب شہید
روزنامہ ’’الفضل ‘‘ 12؍اپریل 1995ء میں پشاور کے ایک احمدی مسلمان نوجوان مکرم چودھری ریاض احمد صاحب کی المناک شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جنہیں ’شب قدر‘ نزد پشاور میں دن دیہاڑے ، پولیس کی موجودگی اور مدد کے ساتھ ، عدالت کے احاطہ میں پتھر مار مار کر شہید کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق شب قدر کے علاقہ میں ایک نو مبایع احمدی کی مخالفت عرصہ سے جاری تھی۔ چند روز پہلے پولیس نے انہیں یہ کہہ کر گرفتار کرلیا کہ ان کی حفاظت کی خاطر انہیں پولیس کی تحویل میں لیا گیا ہے۔ مگر بعد میں پولیس نے ان پر نقص امن کی دفعات لگاکر چالان کردیا جس پر مقامی مجسٹریٹ کی عدالت میں ضمانت کے لئے رجوع کیا گیا۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ کوئی مقامی ضامن لے آئیں چنانچہ 9؍اپریل کو پشاور سے مکرم ڈاکٹر رشید احمد صاحب ، ان کے داماد مکرم ریاض احمد خان صاحب اور ایک احمدی وکیل مکرم بشیر احمد صاحب ایڈووکیٹ شب قدر پہنچے مگر جونہی وہ عدالت میں داخل ہوئے ، وہاں جمع شدہ مخالفین کے ہجوم نے ان پر پتھروں سے حملہ کردیا جس کے نتیجہ میں مکرم ریاض خان صاحب موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ جبکہ مکرم ڈاکٹر رشید احمد صاحب کو شدید زخمی حالت میں مردہ سمجھ کر چھوڑ دیا گیا۔
شہادت کے بعد مکرم ریاض شہید کی نعش کی شدید بے حرمتی کی گئی۔ اس سارے واقعہ کے دوران پولیس نہ صرف موجود رہی بلکہ اس نے اپنے قانونی فرائض ادا کرنے کے برخلاف حملہ آوروں کی مدد کی۔