محترم چودھری عبدالرحیم خان صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍اکتوبر 2010ء میں مکرم رانا عبدالرزاق خان صاحب کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں محترم چودھری عبدالرحیم خان صاحب (رئیس کاٹھگڑھ) کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔

محترم چودھری عبدالرحیم خان صاحب 1901ء میں حضرت چوہدری غلام احمد خاںؓ آف کاٹھگڑھ کے ہاں پیدا ہوئے جنہیں حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ نے 1910ء میں راجپوتوں میں تبلیغ کی خاطر صدر انجمن مسلمانان راجپوتانِ ہند مقرر کیا تھا۔ اس سے راجپوت قوم میں احمدیت کے نفوذ میں بہت مدد ملی تھی۔ 1924ء میں اُن کا انتقال ہوگیا۔
محترم چودھری عبدالرحیم خانصاحب نے ابتدائی تعلیم احمدیہ مڈل سکول کاٹھگڑھ میں حاصل کی۔ آپ بھی اپنے والد مرحوم کی طرح بہت ہی معاملہ فہم اور ذہین تھے۔ فیصلے برادری سے مشورے کے بعد کرتے اور برادری کے اتحاد کو مقدّم رکھتے۔ علاقہ کے سکھوں کے ساتھ دوستی بھی بہت تھی اور اگر کبھی محاذ آرائی کا موقع آیا تو ڈٹ کر مقابلہ بھی کیا۔ تقسیم ملک کے موقع پر بھی آپ کا رعب اور دوستی کام آئی۔ کسی سکھ نے حملے کا سوچا تک نہیں بلکہ آپ کی ساری برادری اہل کاٹھگڑھ کو اپنی کرپانوں کے سائے میں بڑی عزت کے ساتھ راہوں جالندھر کیمپ چھوڑکرگئے۔
آپ شکار کے شوقین تھے۔آپ نے ایک بار ایک چیتا مارا تھا جس پر آپ کو انگریز گورنمنٹ نے بطور انعام ہندوستان میں ہر جگہ شکار کرنے کا لائسنس مع بارہ بور بندوق دی تھی۔ چنانچہ قادیان سے شکار کے شوقین بعض دوست کبھی کبھی آپ کے مہمان بن جایا کرتے تھے۔
آپ نے اپنی برادری کی پاکستان میں آبادکاری میں حتی الوسع بہت امداد کی۔ زمینوں کے الاٹ کرانے میں حتی المقدور راہنمائی کی اور متعلقہ ذمہ دار افسران سے مل کر اپنی واقفیت اور اثرو رسوخ کے باعث سب کے جائز کام کروائے۔اپنے گاؤں کے نمبردار بھی تھے۔ اپنے علاقہ میں جدید زرعی آلات سے کاشتکاری متعارف کروائی۔ نہر پر انجن لگواکر بالائی علاقے کی طرف زمین کو بھی سیراب کیا۔ 1955ء میں ٹریکٹر خریدا، لائیو سٹاک فارم بنایا، مرغی خانہ بنایا۔ وسیع علاقہ میں باغات بھی لگوائے۔ جدید قسم کے بیج محکمہ زراعت سے لے کر بوئے اور اچھی پیداوار حاصل کی۔ آپ پچاس پچاس ایکڑ میں مکئی اور کپاس کاشت کیا کرتے تھے جس کو اس علاقہ کے لوگ دیکھنے آتے اور آپ سے کاشتکاری سے متعلق مشورہ لیتے۔ علاقہ میں رانا قادیانی کے نام سے مشہور تھے۔ افسران بالا سے بھی آپ کے خوشگوار تعلقات تھے چنانچہ 1974ء کے فسادات میں آپ کے بدخواہ آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچاسکے۔
خاندان حضرت اقدسؑ کے ساتھ بہت پیار کے تعلق تھے۔ 1968ء میں جب آپ کے بیٹے کرنل منور احمد صاحب کی شادی ہوئی تو اُن کی اہلیہ (بنت مکرم غلام اللہ خاں صاحب ڈائریکٹر ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ پشاور۔ تمغہ قائد اعظم) کو حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے اپنی دعاؤں کے ساتھ قصرخلافت سے رخصت کیا۔
1971ء کی جنگ میں جب کرنل منور احمد صاحب انڈیا میں قید ہوئے تو اس وقت محترم چودھری عبدالرحیم خان صاحب کے کاٹھگڑھ میں موجود سکھ دوست کرنل صاحب کی خبرگیری کے لئے رانچی کیمپ جایا کرتے تھے۔جب کرنل صاحب قید سے رہا ہوئے تو پہلے ساری فیملی حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ حضورؒ نے سب کی مہمان نوازی کی اوربہت ہی شفقت فرمائی۔
محترم چودھری عبدالرحیم خان صاحب اگست 1986ء میں وفات پاکر بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔ آپ کی اولاد میں 3 بیٹے اور 3 بیٹیاں شامل ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں