محترم چودھری محمد حسین صاحب کی قبولیت دعا
روزنامہ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍نومبر 1996ء میں دعااوراحسان کے ضمن میں مکرم عبدالحمید چوہدری صاحب ایک واقعہ بیان کرتے ہیں کہ سن ساٹھ کی دہائی میں ایک ادارہ سے انہیں 42؍ہزارروپے لینے تھے لیکن دو افسران کی باہمی چپقلش کی وجہ سے اس رقم کے ملنے میں تاخیر ہورہی تھی۔ آپ باقاعدگی سے حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ اوراپنے والد محترم چودھری محمدحسین صاحب(والد محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب)کی خدمت میں دعا کے لئے عرض کیا کرتے تھے۔ ایک روز نماز فجر کے بعد آپ کے والد صاحب نے فرمایا: ’’اج تینوں اک آواز پئے گی تے تیرا کم ہو جائے گا‘‘ (یعنی آج تمہیں کوئی آواز آئے گی اور تمہارا کام ہوجائے گا)۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ اس روز دفتر جاتے ہوئے راستہ میں میری نظر محترم عطااللہ بنگوی صاحب پر پڑی جو ٹیکسی کے منتظر تھے۔ مَیں نے اُنہیں اپنی کار میں بٹھا کر ان کے دفتر پہنچادیااور باتوں باتوں میں مذکورہ معاملہ کا ذکر کیا تو بنگوی صاحب نے کہا کہ وہ متعلقہ افسر سے بات کریں گے۔ مَیں نے خیال کیا کہ اتنے بڑے بڑے لوگوں کی بات نہیں مانی گئی تو سیدھے سادے بنگوی صاحب کی بات کہاں مانی جائے گی!۔لیکن اسی روز مجھے اطلاع ملی کہ میرا چیک تیار ہوگیا ہے۔ دراصل بنگوی صاحب نے اس افسر سے کہا تھا کہ جس کا تم نے چیک روکا ہے اس کے والد ولی اللہ ہیں۔اگر اپنا بیڑہ غرق کرانا چاہتے ہوتو چیک روکے رکھو،ورنہ فوراًادئیگی کردو۔