محترم چودھری محمد صفدر گھمن صاحب
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 28؍اکتوبر2024ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ16؍جنوری 2014ء میں مکرم ابن کریم صاحب کے قلم سے محترم چودھری محمد صفدر گھمن صاحب کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
محترم چودھری محمد صفدر گھمن صاحب بھاری جسم، دراز قد اور بڑی بڑی آنکھیں غرضیکہ ایک بارعب اور دبنگ شخصیت کے حامل شخص تھے۔ آپ سے ذاتی تعلق اس وقت بنا جب آپ کا پوتا عزیزم محمد اطہر مدرسۃالحفظ میں میرا شاگرد بنا۔ بعد ازاں یہ بچہ رحمۃللعالمین ایوارڈ میں دوم رہا اور مبلغ 15 ہزار روپے انعام کا حقدار ٹھہرا۔ اس بچے کا والد اور محترم چودھری صاحب کا سعادت مند بیٹا حیدر گھمن اپنے والد کی شدید علالت کی وجہ سے کویت سے بہت اچھے روزگار کو خیرباد کہہ کر آگیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اُن کی غیرموجودگی میں مرحوم نے اپنے پوتے کی تعلیم و تربیت میں نمایاں کردار ادا کیا چنانچہ صبح تین بجے خود اٹھتے تو اُس کو بھی اٹھالیتے اور تہجد کے نوافل کے بعد قرآن یاد کرنا اُس بچے کا معمول بنا دیا۔
مرحوم کا تعلق چک نمبر 41؍جنوبی ضلع سرگودھا سے تھا۔ زرخیز زمین کے مالک تھے جس میں بارہ ایکڑ پر اعلیٰ قسم کے کینو کا باغ تھا۔ احمدی ہونے کی وجہ سے بہت سی مشکلات پیش آئیں۔ نڈر اور بہادر انسان تھے۔ ظاہری ہیئت بھی آپ کو عام آدمی سے ممتاز کر دیا کرتی تھی چنانچہ اکثر بڑے خطرے والی جگہوں پر مکرم امیر صاحب آپ کو بھجوا کر مطمئن ہو جایا کرتے تھے بلکہ تخت ہزارہ یا اَور مختلف جگہوں پر جہاں شدید مخالفت ہوتی تھی وہاں بھی بھجوایا جاتا تھا۔
جب حکومت نے ظالمانہ قوانین بناکر آپ کی 31؍ایکڑ زرخیز زمین چھین لی جس میں کئی ایکڑ پر کینو کے باغات تھے تو اپنے بیٹے کے جذبات میں آنے پر یہی فرمایا کرتے یہ سختیاں جس کی خاطر برداشت کر رہے ہیں اس کی جزا بھی وہی دیتا ہے اور رزق بھی اسی کے پاس ہے۔ بہرحال آزمائش اس قدر شدید تھی کہ زرعی زمین کے بعد آپ کو اپنا گھر بھی عدالتی حکم پر چھوڑنا پڑا لیکن آپ نے نہ خود آہ کی اور نہ اپنے بچوں کو آہ بھرنے دی۔ چنانچہ ربوہ آکر کرائے کے مکان میں آبسے۔ یہاں خلافت کی برکت سے ان کا خوف خداتعالیٰ نے امن میں بدل دیا۔ کچھ تھوڑی سی زمین جو بچ رہی تھی گاؤں کے ایک نوجوان نے اصرار کرکے لی کہ مَیں اس پر سبزی کاشت کروں گا۔ خداتعالیٰ نے اس زمین میں اتنی برکت ڈالی کہ تمام اخراجات نکال کر دونوں گھرانوں کو پہلے ہی سال چالیس چالیس ہزار روپے کی بچت ہو گئی۔ اس حیرت انگیز خدائی نصرت پر آپ نے اپنے بیٹے کو یاد دلایا کہ اس خدا نے ہمیں نہیں چھوڑا جس کی خاطر ہم نے اپنے حق چھوڑ دیے تھے اور جو رزق اُس نے دینا ہے وہ دیتا ہی رہتا ہے۔
جب حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے نظام وصیت کی نئے سرے سے یاددہانی کروائی تو آپ نے بھی لبّیک کہا۔ پہلی زمین کے چھن جانے کے بعد اسی علاقے میں آپ نے پندرہ ایکڑ زمین خرید لی تھی، اس کا حساب کتاب کرکے چھ لاکھ روپے کا حصہ جائیداد اپنی اولاد کے ذریعے ادا کردیا۔
آپ کی شادی محترمہ رشیدہ بیگم صاحبہ سے 1947ء میں ہوئی۔ شادی کے بعد اللہ تعالیٰ نے پہلا بیٹا عطا فرمایا جو قریباً ڈیڑھ سال کا ہوکر اچانک وفات پاگیا۔ پھر بیٹی اور ایک اَور بیٹا عطا ہوا۔ 1960ء میں وہ بیٹا بھی شدید بیمار ہوا اور حالت بگڑگئی تو محترم چودھری صاحب بیان کیا کرتے تھے کہ مَیں خدا کے حضور بچے کی زندگی کی بھیک مانگ رہا تھا تو مجھے بتایا گیا کہ یہ تو نہیں بچے گا مگر اس کا نعم البدل دیا جائے گا۔ چنانچہ وہ بچہ بھی اگلے روز فوت ہوگیا۔ اس کڑی آزمائش کے دو مہینے بعد حیدر گھمن صاحب کی پیدائش ہوئی جنہیں مرحوم اکثر پیار سے نعم البدل کہہ کر پکارتے تھے۔
محترم چودھری صاحب کو علاقے کے غرباء کے لیے ایک ایسی خدمت کی توفیق ملی کہ آج بھی اُن غرباء کی نسلیں ان کو دعائیں دیتی ہیں۔ 1970ء میں گورنمنٹ نے بےگھروں کے لیے پانچ مرلہ سکیم شروع کی، گاؤں میں شاملاٹ کی دس ایکڑ زمین موجود تھی۔ آپ نے انتظامیہ سے بار بار مل کر یہ زمین بےگھروں کو دینے کی طرف توجہ دلائی۔ لیکن دوسری زمیندار پارٹیاں اس پر راضی نہ تھیں۔ آخر آپ نے انتظامیہ سے کہہ کر اس زمین کی بولی لگوائی۔ دوسرے زمیندار بھی مدّمقابل تھے۔ بولی پر بولی لگتی گئی اور آخر آپ نے سب سے زیادہ رقم دے کر یہ زمین لے لی۔ پھر آپ نے ایک سکول ٹیچر، ایک دھوبی اور ایک عیسائی یعنی تین افراد کی کمیٹی بنا دی اور ان کو ہدایت کی کہ بےگھروں کو افراد کی مناسبت سے تین مرلے، پانچ مرلے اور دس مرلے دیتے جاؤ۔ آپ کے بیٹے بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ اسی جگہ میرا موٹر سائیکل پنکچر ہوگیا۔ ایک دکان پر مَیں نے پنکچر لگوایا تو نوجوان نے پیسے نہ لیے۔ وہاں موجود ایک بزرگ نے کہا یہ اس علاقے کی تیسری نسل ہے مگر چودھری محمد صفدر کے اس احسان کو نہیں بھولی جو اس نے بےگھروں کو گھروں والے بنا دیا تھا۔ ایک اَور بزرگ نے کہا کہ وہ سرگودھا کا سکندراعظم تھا۔
محترم چودھری صاحب کا خاندان نامور سیاسی گھرانوں میں شمار ہوتا تھا۔ آپ کے ایک بھائی مکرم محمداعظم صاحب گھمن آف سمبڑیال ایم پی اے بھی رہ چکے تھے۔