محترم چودھری محمود احمد مبشر صاحب درویش قادیان

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں محترم چودھری محمود احمد مبشر صاحب کے خودنوشت حالات زندگی اُن کی کتاب سے منقول ہیں ۔
مکرم محمود احمد مبشر صاحب ولد حضرت چوہدری غلام محمد صاحب گوندلؓ کی پیدائش چک نمبر99شمالی ضلع سرگودھا میں ہوئی۔ وہیں سے مڈل تک تعلیم حاصل کی اور پھر اپریل 1934ء میں مدرسہ احمدیہ قادیان میں داخل ہوئے۔ بعدازاں تقریباً 3سال تک سندھ میں انجمن کی زمینوں پر بطور منشی واٹر کورس رہے۔ 1943ء میں فوج میں بھرتی ہوگئے اور فٹر موٹرمکینک ڈرائیور کا کورس کر کے کلکتہ ورکشاپ میں انسٹرکٹر بن گئے۔ اسی دوران مزید تعلیم حاصل کرکے ایجوکیشن انسٹرکٹر بھی رہے۔
دوسری جنگ عظیم ختم ہونے پر فوج سے فارغ ہوئے تو 1947ء میں زندگی وقف کردی۔ وقف منظور ہونے پر پھر سندھ میں زمینوں کی ڈیوٹی پر جانا تھا کہ حالات ناسازگار ہونے پر حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کے ارشاد پر قادیان آگئے۔ پھر یہیں دفتر میں نائب آڈیٹر اور قائم مقام آڈیٹر کے طور پر خدمت کرنے کا موقع ملا۔ پھر شاہجہانپور میں مختار عام رہے۔ 1950ء میں جب آپ کی فیملی پاکستان سے قادیان آگئی تو پھر قادیان بلالئے گئے جہاں مختلف دفاتر میں خدمت کا موقع ملا۔ اس دوران ادیب فاضل بھی کرلیا۔ 1979ء میں ریٹائر ہوئے۔
آپ کی شاعری کا آغاز دورِ درویشی میں ہوا جب حضرت مصلح موعودؓ کی جدائی کی وجہ سے جذبات سے مغلوب ہوکر آپ نے شعر کہنے شروع کئے۔ پھر جناب قیس مینائی صاحب اور جناب سلیم شاہجہانپوری صاحب کے حوصلہ دلانے پر آپ نے باقاعدہ شاعری شروع کردی۔ آپ کی نظمیں حقیقت نگاری پر مبنی ہیں اور تصنع اور بناوٹ سے پاک ہیں نیز دورِ درویشی کی تاریخ کے کئی مناظر کی عکاس ہیں ۔ آپ کا مجموعۂ کلام ’’ کلامِ درویش‘‘ کے نام سے شائع ہوکر مقبول عام کی سند حاصل کرچکا ہے۔ آپ قادیان کے واحد صاحبِ دیوان درویش تھے۔
محترم چودھری محمود احمد مبشر صاحب نہایت نفیس طبیعت اور پاکیزہ اخلاق کے مالک تھے۔ جب تک آپ کی صحت نے ساتھ دیا باقاعدہ پنج وقتہ نمازوں میں شامل ہوتے رہے۔ آپ کے چار بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ۔ ایک بیٹا متحدہ عرب امارات میں مخالفت احمدیت کی وجہ سے ایک حادثے میں وفات پاگیا تھا۔
(نوٹ: محترم چودھری محمود احمد مبشر صاحب کی وفات 18؍ستمبر 2015ء کو بعمر 97 سال ہوئی)۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں