محترم چودھری منظور احمد منیر چیمہ صاحب
ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان16 نومبر 2004 ء میں مکرم حکیم چوہدری بدرالدین عامل بھٹہ نے چند درویشانِ قادیان کا مختصر ذکر خیرتحریر کیا ہے۔
محترم چودھری منظور احمد منیر چیمہ صاحب 15؍نومبر 1947ء کو قادیان میں ٹھہرنے والے ابتدائی 313 درویشان میں سے تھے۔ بنیادی طور پر آپ کا گھرانہ ’’ستارپور چیمہ‘‘ ضلع سیالکوٹ کا رہنے والا تھا۔ بعد میں آپ کے والد چوہدری غلام قادر صاحب ضلع سیالکوٹ والی زمین فروخت کر کے بہاولپور میں زمین خرید کر وہاں منتقل ہوگئے۔ 1947 ء کے پُر آشوب دَور میں جب ایک سرکلر کے ذریعہ بیرونی جماعتوں سے خدام کو بلایا گیا تو مکرم چوہدری غلام قادر صاحب نے اپنے سب بیٹوں کو بلا کر پوچھا کہ قادیان میں خدمت کی سعادت کون حاصل کرے گا۔ مکرم چوہدری منظور احمد صاحب منیر نے کہا کہ میں سب سے بڑا ہوں اس لئے پہلے میں ہی جاؤں گا (ابتداء میں خیال تھا کہ خدام دو دو ماہ کیلئے آیا کریں اورتبدیل ہوتے رہیں) چنانچہ آپ قادیان حاضر ہو گئے۔ نومبر 1947ء کے وسط تک قادیان سے جانے والے چلے گئے۔ پھر تین سال گزر گئے تب سیدنا حضرت مصلح موعودؓ نے ارشاد فرمایا کہ اب قادیان کو محض آباد رکھنے کا مرحلہ گزر گیا ہے، اب قادیان کو فعال مرکز بنائیں، دفاتر کی تنظیم نو کریں، جو درویش مجرد ہیں وہ شادیاں کرلیں اور جن کے اہل وعیال پاکستان میں ہیں وہ قادیان بھجوادئیے جائیں۔ چنانچہ مکرم چوہدری منظور احمد صاحب منیر کے اہل وعیال بھی پاکستان سے قادیان آگئے۔
دفاتر کی تنظیم نو میں مکرم چوہدری منظور احمد صاحب منیر کو نظارت امور عامہ میں نائب مُحتسب کی خدمت ملی جس پر آپ کئی سال تک قائم رہے۔ ابتداء میں عہدے تو درویشان کے مختلف ہوتے تھے مگر گزارہ سب کو حسب سابق ہی ملتا تھا۔ چند سالوں کے بعد صدر انجمن احمدیہ نے یہ سہولت دی کہ درویشان میں سے جو سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے باقاعدہ سروس میں آنا چاہیں تو وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ اس پر ایک خاصی تعداد نے امتحان پاس کرکے باقاعدہ ملازمت کرلی۔ مکرم چوہدری صاحب بھی ان میں سے ایک تھے۔ آپ بطور نگران تعمیرات اور صدر انجمن احمدیہ کی اراضی کے ٹھیکہ جات کی وصولی اور دکانوں و مکانوں کے کرایہ جات کی وصولی پر بھی لمبا عرصہ متعیّن رہے۔
27؍دسمبر 1980ء کی شام جلسہ سالانہ ربوہ کا اجلاس ختم ہونے پر اپنے کسی عزیز کے ساتھ بس میں جا رہے تھے کہ حادثہ کے نتیجہ میں موقع پر وفات پاگئے۔ اگلے روز بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔ آپ نے 5 بیٹے اور 3 بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔ پانچوں بیٹے صدرانجمن احمدیہ قادیان کے مختلف ادارہ جات میں مصروف خدمت ہیں۔