محترم چوہدری محمد صدیق صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10 نومبر 2010ء کی خبر کے مطابق محترم چوہدری محمد صدیق صاحب ایم اے سابق انچارج خلافت لائبریری ربوہ مورخہ 6نومبر 2010ء کو وفات پا گئے۔ آپ محترم چوہدری محمد شریف صاحب مربی سلسلہ بلاد عربیہ و گیمبیا و استاد جامعہ احمدیہ ربوہ کے چھوٹے بھائی تھے۔
آپ دسمبر 1915ء میں موضع جھنگڑ کلاں ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد محترم چوہدری عبدالرزاق صاحب بھٹی جون 1918ء میں وفات پاگئے تھے جبکہ آپ صرف اڑہائی برس کے تھے۔ انہوں نے 1906ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی تحریری بیعت کی تھی۔ آپ کی والدہ محترمہ چراغ بی بی صاحبہ حضرت منشی محمد وزیرالدین صاحبؓ آف مکیریاں ضلع ہوشیارپور کی بیٹی تھیں جنہوں نے 1892ء کے جلسہ سالانہ قادیان میں شرکت کی سعادت حاصل کی تھی۔
آپ ابتدائی تعلیم کے بعد مدرسہ احمدیہ قادیان میں داخل ہو گئے اور 1935ء میں پنجاب یونیورسٹی سے مولوی فاضل کے امتحان میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ بعدازاں جامعہ احمدیہ میں داخل ہو گئے۔ 1938ء میں جامعہ سے فارغ التحصیل ہوئے اور زندگی وقف کردی۔ 1960ء میں بی اے کیا۔ پھر لائبریری سائنس میں ڈپلومہ حاصل کیا۔ 1964ء میں تعلیم الاسلام کالج ربوہ کی پہلی عربی کلاس میں شمولیت کرکے پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے عربی میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ 1965ء میں یونیورسٹی کی طرف سے M.O.Lکی ڈگری حاصل کی۔
نوجوانوں کی تربیت کے لئے حضرت مصلح موعودؑ نے 1931ء میں احمدیہ کور قائم کی آپ اس کے ممبر تھے۔ 1934ء میں نیشنل لیگ قائم ہوئی تو آپ اس میں دارالرحمت قادیان کے نوجوانوں کے دستہ کے افسر کمانڈر بنے۔ 1938ء میں خدام الاحمدیہ کے قیام پر ابتدائی دس ممبران میں شامل ہوئے اور معتمد، ایڈیٹر خالد اور قائمقام صدر کے طور پر خدمت کی سعادت پائی۔ 1947ء میں ہجرت کے موقع پر خواتین مبارکہ کے قافلہ کے ساتھ پاکستان آئے۔ لاہور میں صدر انجمن احمدیہ کا قیام عمل میں آیا تو آپ بھی ابتدائی ممبر نامزد ہوئے۔ 1948ء میں فرقان بٹالین میں شرکت کی۔ ربوہ کی سر زمین کے افتتاح کے موقع پر خیموں اور چھولداریوں کا انتظام آپ کے ذمہ تھا چنانچہ سر زمین ربوہ پر اپنے ہاتھ سے چھولداریاں لگا کر پہلی رات بسر کرنے کی توفیق پائی ۔ نیز جو چار بکرے اس موقع پر ذبح کئے گئے ان میں سے ایک بکرا آپ نے ذبح کیا تھا۔
1952ء میں آپ کو ا نچارج خلافت لائبریری ربوہ مقرر کیا گیا اور 25جولائی 1998ء تک مسلسل 46سال یہ خدمات باحسن ادا کرتے رہے۔ آپ کے دَور میں لائبریری نے خاطر خواہ ترقی کی۔ 1952ء سے 2009ء تک مجلس افتاء کے ممبر رہے۔ جامعہ احمدیہ میں تاریخ کے استاد کے طور پر بھی خدمات بجالاتے رہے۔ 1965ء تا 1973ء بطور صدرعمومی لوکل انجمن احمدیہ ربوہ خدمات کی توفیق پائی۔ 1952ء تا 1983ء دارالرحمت شرقی ربوہ کے صدر کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ 1952ء تا 1983ء جلسہ سالانہ کے موقع پر ناظم تصدیق پرچی خوراک مقرر رہے۔
آپ کی اہلیہ محترمہ صفیہ ثاقب صاحبہ بنت مکرم حکیم محمد جمیل خان صاحب 1998ء میں وفات پا گئی تھیں۔ اولاد میں چار بیٹے اور تین بیٹیاں شامل ہیں جن میں مکرم رشید احمد صاحب کارکن نظارت زراعت ربوہ، مکرمہ نعیمہ حمید صاحبہ سابقہ ہیڈ مسٹریس نصرت گرلز ہائی سکول ربوہ اور مکرمہ سلیمہ قمر صاحبہ مدیرہ مصباح شامل ہیں۔