محترم ڈاکٹرسردارنذیراحمدصاحب
حضرت سردارعبدالرحمان صاحبؓ (سابق مہر سنگھ) کا بڑا بیٹا1905ء میں فوت ہوا تو اُن کی اہلیہ محترمہ نے خواب میں دیکھا کہ ’’خدا ہمیں لڑکا دے گا اور اس کا نام نذیر احمد رکھنا‘‘۔ حضرت سردار صاحبؓ نے یہ خواب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو سنائی تو حضورؑنے فرمایا: لڑکا پیدا ہو تومیرے پاس لانا۔ چنانچہ 2؍اکتوبر 1906ء کو بیٹا پیدا ہوا تو اسے حضورؑ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ حضورؑ نے بچہ گود میں لیا اور پیار کیا۔
محترم سردار نذیر احمد صاحب کا ذکر خیر آپ کے فرزند مکرم سردار رفیق احمد صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍دسمبر 1996ء کی زینت ہے۔
1934ء میں اٹلی اور ایبے سینا میں جنگ شروع ہوئی تو حبشہ والوں کو ڈاکٹر نہیں ملتے تھے۔ چونکہ حبشہ کے آباؤاجداد نے آنحضورﷺ کے صحابہؓکوپناہ دی تھی چنانچہ اس قومی قرضہ ادا کرنے کے لئے حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر محترم ڈاکٹر سردار نذیر احمد صاحب حبشہ چلے گئے اورنہایت خطرناک مواقع پر اہالیان حبشہ کی خدمت کی۔ جنگ کے اختتام پر حبشہ کے بادشاہ نے بحال ہونے کے بعدآپ کی خدمات میں آپ کو میڈیکل افسر بنادیا اور آپ مزید 8سال اس خدمت پر مامور رہے۔ بعدازاں عدن، فلسطین، مصر، شام اوریمن وغیرہ میں جسمانی اور روحانی علاج کرتے ہوئے1953ء میں ربوہ پہنچے اور چند ہی روز بعد حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر مشرقی افریقہ روانہ ہوگئے۔ 1966ء میں واپس پاکستان آئے لیکن جلد ہی تحریک جدید کے تحت سیرالیون بھجوادئے گئے۔ پھر دوسال کے بعد برطانیہ جاکرایک میڈیکل کورس کیا اور وہیں رہائش اختیار کرلی۔ 1970ء میں نصرت جہاں سکیم کا آغاز ہواتو محترم ڈاکٹرصاحب نے بھی لبیک کہا اور 5سال تک گھانا اور سیرالیون میں خدمات بجا لائے۔
1980ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒکے ارشاد پر سکنڈے نیوین ممالک کا دَورہ کیا۔ نیزسپین،مراکش اورجنوبی افریقہ میں دقف عارضی کی بھی توفیق پائی۔ پھر کینیڈااور امریکہ کا دَورہ بھی کیا۔ آپ کی خدمات کے پیش نظر حبشہ کے بادشاہ ہیل سلاسیؔ آپ کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ کینیا کے سابق صدر جوموکینیاٹاؔ سے بھی آپ کے بہت اچھے تعلقات تھے اور اُنہیں صدربننے سے قبل، قید کے دوران، محترم ڈاکٹرصاحب مرحوم سے قرآن کریم پڑھنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی تھی۔
27؍دسمبر1987ء کو محترم ڈاکٹرصاحب لندن میں وفات پا گئے۔ تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔