محترم ڈاکٹرعبدالسلام صاحب کی ایک روشن یاد
محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب کی ایک روشن یاد
(مطبوعہ رسالہ ’طارق‘ لندن 1993 ٕ )
زمانہ طالبعلمی میں بارہا ایسے مواقع پیش آئے جب غیر احمدی دوستوں کے ساتھ بات چیت کے دوران اُن کی طرف سے بعض معروف قومی شخصیات کو مخالفین احمدیت کے طور پر پیش کیا گیا اور مقابلتہً جب بھی ہم نے حضرت چودھری محمد ظفر اللہ خان صاحبؓ اور محترم ڈاکٹر عبد السلام صاحب جیسی بین الاقوامی قابل احترام شخصیات کو فرزندانِ احمدیت کے طور پر پیش کیا تو ہمارے دوستوں کی نگاہیں ان ہستیوں کے احترام میں جھک گئیں۔ اور یہ بات ہمارے دلوں میں اس محبت کو مزید بڑھا دیا کرتی تھی جو بچپن سے ہی ان ہستیوں کی اعلیٰ ترین دنیاوی ترقیات کے باوجود، ان کی احمدیت اور خلافت سے محبت کے واقعات نے پیدا کردی تھی۔
محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم کی عظمت کا ایک پہلو یقینا نوبل انعام کا حصول، کئی عالمی اعزازات اور انعامات وغیرہ ہیں لیکن آپ کی حقیقی عظمت یقینا ایک ایسے منکسرالمزاج خادمِ احمدیت کی حیثیت سے ہے جس کی ساری زندگی خلافت احمدیہ کے عاشق صادق کے طور پر بسر ہوئی تھی۔
جلسہ سالانہ برطانیہ 1990ء کے موقع پر محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم رقیم پریس اسلام آباد کے ’’کمپیوٹر سیکشن‘‘ میں تشریف فرما تھے اور حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کا جلسہ سالانہ یوکے سے اختتامی خطاب کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن کے ذریعہ ملاحظہ فرما رہے تھے۔ آپ ہمہ تن گوش تھے اور حضور انور کے خطاب کے دوران کئی بار آپ کی آنکھیں نم ہوئیں۔ گو آپ اُس وقت بھی صاحب فراش تھے اور بغیر سہارے کے چلنا بھی مشکل تھا لیکن تقریر کے اختتام پر حضور کی زیارت کے لئے آپ پر ایسی غیر معمولی وارفتگی طاری تھی اور اشتیاق کا وہ عالم تھا جو اس کمزور وجود کے (جو دوسروں کے کندھوں کا سہارا لے کر تیز چلنے کی کوشش میں) ڈگمگاتے ہوئے قدموں کے علاوہ روشن آنکھوں سے بھی پھوٹ رہا تھا۔ اس وجود کے لئے پیارے آقا (ایدہ اللہ تعالیٰ) کی شفقت بھی دیکھئے کہ پیارے آقا کی اسلام آباد میں رہائشگاہ کے سامنے سڑک کے کنارے کھڑے ہوکر سلام عرض کرنے والے ڈاکٹر عبدالسلام صاحب پر نظر پڑتے ہی حضورانور خود آپ کے پاس تشریف لائے، اور بڑی محبت سے آپ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ہمراہ اپنی رہائشگاہ (بنگلہ) میں لے گئے۔
راقم الحروف کے ساتھ محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم کی چند منٹ کی ملاقات نے جو گہرا اثر چھوڑا ہے وہ یقینا ناقابل فراموش ہے اور میں آج بھی روشن آنکھوں میں اس عاجز کے لئے بھرپور شفقت محسوس کر سکتا ہوں۔
محترم ڈاکٹر صاحب مرحوم یقینا ان چنیدہ لوگوں میں سے تھے جنہیں اللہ تعالیٰ نے احمدیت کی برکت سے کئی پہلوؤں سے مالا مال کیا اور آپ کے وجود نے بھی بلاشبہ ایک خادم احمدیت کی حیثیت سے احمدیت کی شوکت وسطوت میں قابل قدر اضافہ کیا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مغفرت فرمائے اور ہم خدّامِ احمدیت کو بھی آپ کی خوبیوں کا وارث بنائے۔ آمین