محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ اپریل 2000ء میں مجلس انصاراللہ امریکہ کے ترجمان سہ ماہی مجلہ ’’النحل‘‘ کے ’’ڈاکٹر عبدالسلام نمبر‘‘ کے حوالہ سے محترم صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کا بیان فرمودہ یہ واقعہ تحریر ہے کہ جب محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب گورنمنٹ کالج میں پروفیسر تھے تو انگلستان کے وزیراعظم نے (غالباً کیمبرج یونیورسٹی کے چانسلر کی حیثیت سے) وزیراعظم پاکستان کو خط لکھ کر یہ درخواست کی کہ چونکہ پاکستان میں محترم ڈاکٹر صاحب کو درکار تحقیقاتی سہولتیں میسر نہیں، اس لئے آپ کو انگلستان بھجوادیا جائے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ انہیں کوئی شک نہیں ہے کہ ایک وقت آئے گا جب ساری دنیا سے لوگ، ڈاکٹر سلام سے سائنسی/علمی فیض حاصل کرنے کیلئے کثرت سے پاکستان جایا کریں گے۔
ڈاکٹر سلام صاحب کیمبرج یونیورسٹی جانے پر تیار بھی تھے لیکن اُن کی ایک درخواست تھی کہ چونکہ وہ اپنے والدین کے کفیل ہیں لہٰذا اگر کچھ عرصہ کے لئے اُن کو ڈیڑھ سو روپے کا ماہوار الاؤنس دیدیا جائے تو وہ پاکستان میں اپنے والدین کی طرف سے عائد ہونے والی ذمہ داریوں کے قابل رہیں گے۔ محکمہ تعلیم پنجاب نے اس درخواست پر تائیدی نوٹ لکھا لیکن محکمہ خزانہ نے خالص دفتری طرزعمل اختیار کرتے ہوئے مخالفت کی اور کہا کہ اس سے ایک غلط روایت قائم ہوجائے گی۔ لیکن مجھے محکمہ خزانہ کے ڈپٹی سیکرٹری کی اس رائے کو نظرانداز کرنے میں کوئی مشکل محسوس نہ ہوئی اور مَیں نے یہ نوٹ لکھا دیا کہ پاکستان کے لئے یہ خوشی اور خوش قسمتی کی بات ہوگی اگر اس قسم کی زیادہ سے زیادہ روایات قائم ہوں۔ ایسی پُرمسرت روایات قائم ہونے کے خوف کی وجہ سے یہ درخواست ردّ نہیں ہونی چاہئے۔