محترم ڈاکٹر عبدالوہاب بن آدم صاحب
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 20؍مئی 2024ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ ۲۷؍جون۲۰۱۶ء میں مکرم زبیر خلیل خان صاحب کے قلم سے محترم ڈاکٹر عبدالوہاب بن آدم صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مضمون نگار رقمطراز ہیں کہ ۲۰۱۱ء سے ۲۰۱۳ء کے درمیان خاکسار کو متعدد بار غانا کا سفر کرنا پڑا اور اس دوران مرحوم عبدالوہاب صاحب کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ آپ نے اسلام احمدیت، امن، انسانیت اور اپنے ملک کی گرانقدر خدمت کی توفیق پائی۔ مثلاً غانا میں ایسے قومی معاملات کے تصفیہ کے لیے ایک امن کونسل قائم ہے جن کی وجہ سے بےچینی پیدا ہورہی ہو۔ چنانچہ ایک بار جب قومی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بعد ملک بھر میں حالات خراب ہونے لگے تو یہ معاملہ کونسل کے سپرد کردیا گیا۔ اُس اجلاس کی صدارت آپ کررہے تھے۔ جائزے کے بعد رائے شماری ہوئی تو کونسل کے نصف ارکان نے حکومت اور باقی نصف نے اپوزیشن پارٹی کی تائید کردی۔ آپ نے اپنا ووٹ کاسٹ کرنے سے قبل کچھ وقت مانگا۔ پھر سارے معاملہ کا ازسرنَو گہرائی میں جاکر جائزہ لیا اور خاص دعا بھی کی۔ پھر شرح صدر کے ساتھ ایک فریق کے حق میں ووٹ دے دیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس فیصلے میں ایسی برکت ڈالی کہ ملک میں بےچینی کی لہر ختم ہوگئی۔ آپ کا غانا کے امن کے لیے بےلوث اور منصفانہ کردار بہت ہی قابل احترام سمجھا جاتا ہے۔
ایک دفعہ صدر مملکت کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب میں آپ بےہوش سے ہوکر گرگئے۔ آپ کو صدر مملکت کے احکام پر ملٹری ہسپتال بھجوایا گیا جہاں صدر مملکت بھی آپ کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔
آخری بیماری سے قبل جب آپ نے پیٹ میں شدید درد کو محسوس کیا تو جرمنی کے احمدی ڈاکٹرز نے مشورہ دیا کہ جرمنی آجائیں۔ چنانچہ آپ تشریف لائے۔ پہلے احمدی ڈاکٹرز نے چیک اَپ کیا تو پریشانی کا اظہار کیا اور سپیشلسٹ کلینک بھجوادیا گیا۔ وہاں تشخیص کے بعد آپ کو بتایا گیا کہ لبلبہ کا کینسر ہے جس کا کوئی علاج نہیں ہے اور یہ بھی کہ آپ کے پاس زیادہ سے زیادہ چھ ماہ ہیں۔ آپ یہ سن کر ہنسے اور کہنے لگے کہ میرا ایک خدا بھی ہے اور اس کے علاوہ میرا ایک خلیفہ بھی ہے جو میرے لیے دعائیں کرتا ہے۔ اگر اللہ کی مرضی میری وفات میں ہے تو مَیں اس پر بھی راضی ہوں۔
اس کے بعد چند ہفتے آپ جرمنی میں قیام فرما رہے لیکن کسی قسم کا تردّد یا پریشانی کا اظہار نہیں کیا اور ہر ملنے والے کے ساتھ اسی خندہ پیشانی اور پُرمزاح طبیعت کے ساتھ ملتے رہے۔ بعدازاں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور غانا سے آپ کی اہلیہ محترمہ کو بھی لندن بلوالیا۔