محترم گل محمد خان صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍ستمبر 2003ء میں محترم گل محمد صاحب آف تونسہ شریف کا ذکر خیر مکرم طاہر احمد کاشف صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
محترم گل محمد خانصاحب یکم اپریل 1904ء کو قصبہ بنڈی ضلع ڈیرہ غازیخان میں جندوڈہ خان صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ نتکانی (بلوچ) قوم سے تعلق تھا اور علاقہ کے مشہور زمیندار تھے۔ آپ نے مڈل اور SV کرنے کے بعد ملازمت کا آغاز بطور نائب مدرس مڈل سکول شادن لنڈ سے کیا۔ وہاں کے احمدی ہیڈماسٹر محترم غلام محمد خان حیدرانی صاحب نے آپ کو دعوت الی اللہ کی جس پر 1926ء میں آپ احمدی ہوگئے۔ اس پر مخالفت کا ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ کئی مباحثے آپ نے کئے۔ دشمن لاجواب ہوکر سبّ و شتم پر اتر آتا۔ کئی دشمن آپ کی دعا سے ہلاک بھی ہوئے۔
محترم خان صاحب بہت شریف اور غیرتمند انسان تھے۔ 1944ء میں جب مڈل سکول ٹبی قیصرانی میں بطور صدر مدرس تعینات تھے تو روزانہ چالیس میل کا سفر کرکے سکول آتے۔ ایک دن موسم کی خرابی سے چند منٹ دیر سے پہنچے تو اتفاق سے ایک انگریز انسپکٹر وہاں آیا ہوا تھا۔ اُس نے آپ کو سخت سست کہا اور بولا کہ یا مجھے سؤر کا گوشت لاکر کھلاؤ یا ملازمت سے استعفیٰ دیدو۔ آپ استعفیٰ دے کر گھر چلے آئے۔ خشک سالی کا دَور تھا۔ ڈیڑھ سال کا عرصہ شدید تنگی میں گزارا۔ اتفاق سے اُس انگریز انسپکٹر کے خلاف ایک فراڈ کا کیس بنا جس کا گواہ محترم خانصاحب کو بھی بنایا گیا۔ آپ کی دانست میں وہ کیس ناجائز تھا اس لئے باوجود اُس انگریز کی زیادتی کے آپ نے اُس کے حق میں گواہی دی۔ بعد میں اُس انگریز نے آپ کے اخلاق سے مرعوب ہوکر خود آپ کو ملازمت پر بحال کیا اور اپنی جیپ میں بٹھاکر سکول پہنچایا۔
آپ کی صحت آخری عمر تک قابل رشک رہی۔ نشانہ بازی میں اس قدر ماہر تھے کہ سوئی تک کو اُڑا دیتے۔ مشہور شاہسوار اور تیراک تھے۔ سیلابی دریا کو تیر کر عبور کرلیتے تھے۔ 30؍جون 1988ء کو وفات پائی اور احمدیہ قبرستان ڈیرہ غازیخان میں سپرد خاک ہوئے۔