محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب

لجنہ اماء اللہ جرمنی کے جریدہ ’’خدیجہ‘‘ (نمبر 1 برائے سال 2011ء) کے حوالہ سے محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب کا ذکرخیرکرتے ھوئے مکرمہ ماہم منیر رامہ صاحبہ نے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی ایسی خبروں کو اختصار سے یکجا کرکے پیش کیا ہے جو محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب کی وفات پر پرنٹ میڈیا کی زینت بنیں ۔
= روزنامہ Junge Welt نے لکھا کہ وہ نہایت حلیم الطبع شخص تھے۔ انہوں نے اپنا نام بدل کر ہدایت اللہ رکھا جس کا مطلب ہے خدا سے ہدایت یافتہ۔ لوگ جو بھی اسلام کے متعلق رائے رکھیں لیکن اس دین نے ان کے اس نام کو بالکل ایک شفاف صاف شیشے کی مانند دکھا دیا۔
= Kulturnetz.ev نے لکھا کہ امن کی تلاش میں رہنے والے سابق ہپّی ہدایت اللہ ہیوبش ایک چھپے ہوئے شاعر تھے۔ فرینکفرٹ کے سب سے پہلے ہیڈشاپ کے بانی، ہیسن کے ادیبوں کی انجمن کے بانی، بلند پایہ ادیب، صحافی اور اسلام کے عالِم تھے اور ان کے اندر تعلقاتِ عامہ کی خاص صلاحیت تھی جس سے انہوں نے انسانوں کو متحد کرنا چاہا۔ وہ دو تہذیبوں کے درمیان ایک پُل بنے ہوئے تھے۔ اُن کی کمی شاید ہی پوری ہوسکے۔
= Glanz & Elend نے لکھا کہ اُن کی آپ بیتی ایسے شخص کے لئے ایک ایسی کامیاب زندگی تھی جو خوشی کی تلاش میں ہو۔
= Journal Frankfurt لکھتا ہے کہ وہ نرم مزاج تھے۔ عیسائیوں اور مسلمانوں کی باہمی رواداری کے لئے انہوں نے بہت ساتھ دیا۔
= روزنامہ Frankfurter Rundschau لکھتا ہے کہ وہ ایک شاعر اور مسلمان تھے۔ غیرمعمولی صلاحیت کے سب سے زیادہ سچے شاعر تھے۔بیس سال سے زیادہ مسجد نُور کے امام رہے۔
= اخبار Die Welt نے لکھا کہ 1999ء میں ادب کا نوبل انعام حاصل کرنے والے جرمن مصنّف Gunter Grass نے ایک دفعہ ہدایت اللہ ہیوبش صاحب کے بہت بڑا شاعر بننے کی پیشگوئی کی تھی۔
= Minister Hahn نے لکھا کہ انہوں نے Integration کا ساتھ دیا اور لبرل اسلام کا اظہار کیا۔ وہ خطبہ جمعہ جرمن زبان میں دیتے تھے اور اس طرح دو دنیاؤں کے درمیان ایک پُل بنے ہوئے تھے۔
= انٹرنیٹ کی مختلف ویب سائٹس پر لکھا گیا ہے کہ:
+ اُن کی شاعری اور نثر (جو زیادہ تر اسلام پر مبنی ہے) وہ بھی دل کی گہرائیوں سے لکھی گئی تھی۔
+ انہوں نے اتنی ساری بنیادی اینٹیں فن اور ادب کے مختلف اداروں میں رکھی تھیں کہ انسان ان سے کثیرالمنازل عمارت تعمیر کرسکتا ہے۔
+ اُن کی جدائی سے جرمن فنونِ لطیفہ ایک انتہائی پاکیزہ ادیب کو کھو بیٹھا ہے۔ ان کا رویہ عاجزی اور ملنساری لئے ہوتا تھا۔ جب کوئی ان سے برابری کی بنیاد پر سوال کرتا تو وہ مدد کے لئے تیار ہوتے تھے۔ ہدایت اللہ ہیوبش صاحب عاجزی کی تصویر تھے۔ اسی سے آپ کی شخصیت بنتی تھی اور اسی لئے وہ سب کو عزیز تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں