مقبول درگاہ الٰہی سے درخواست دعا کی شرائط
حضرت مسیح موعود کی خدمت میں پنجاب کی ایک مشہور درسگاہ سے کسی حافظ صاحب کا عریضہ پہنچا جس کے جواب میں آپ نے اپنے پُرمعارف مکتوب میں اہل اللہ سے دعا کرانے کی بعض شرائط تحریر کرتے ہوئے فرمایا:-
’’دعا میں یہ شرط ہے کہ اس شخص سے جس سے دعا کرانا چاہتا ہے اور جو حقیقت میں مقبول درگاہ الٰہی ہے پورا پورا تعلق ارادت اور محبت کا پیدا کرے اور اس پر ثابت کرے کہ وہ ایسا ہی ہے تا دعا کرنے والے کی توجہ کامل طور پر اس کی طرف ہو جائے کیونکہ جو لوگ خدا کے مقبول بندے ہوتے ہیں وہ زبانی باتوں سے متوجہ نہیں ہوسکتے جب تک سچی ارادت مشہود نہ کریں اور کسی کو وفادار نہ پائیں۔
پھر دوسری، دعا کے لئے یہ شرط ہے کہ ایسے شخص سے جو بطور شفیع درمیان ہوکر دعا کرتا ہے ہرگز ہرگز اس سے جلدی نہ کی جاوے گو سات سال بھی گزر جائیں جو دنیا کی عمر کا ایک عدد ہے۔ ایسے لوگ بہت امید سے کہا جاتا ہے کہ آخر اپنے مطلب کو پاتے ہیں‘‘۔
حضور علیہ السلام کی یہ پُرمعارف تحریر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 21؍جنوری 1999ء میں اخبار ’’بدر‘‘ کی ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے۔