مقدس کفن پر نئے تجربات
ٹورِن کا کفن اس کپڑے کو کہا جاتا ہے جس میں حضرت عیسیٰؑ کو سولی سے اتارنے کے بعد لپیٹا گیا تھا۔ امریکہ کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس کپڑے سے DNA کو علیحدہ کرلیا ہے۔ اس بارے میں لندن کے اخبار ’’ڈیلی میل‘‘ میں 30؍مارچ 1998ء کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کا اردو ترجمہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍اپریل 1998ء میں شائع ہوا ہے۔
سائنسدانوں کے دعویٰ کے مطابق کفن کے بعض نمونوں پر ایک مرد کا خون پایا گیا ہے اور اگر چرچ مزید نمونے دے دے تو کئی اہم سوالات کا جواب مل سکتا ہے اور کفن کی عمر کے علاوہ آدمی کی نسل کا بھی علم ہوسکتا ہے۔ لیکن چرچ کی طرف سے کفن کے متولّی نے کہا ہے کہ اس قسم کے تجربات کرنا کفن کی بے حرمتی کے مترادف ہے اور انہوں نے پہلے دیئے جانے والے نمونوں کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس میں مائیکروبیالوجی کے پروفیسر سٹیفن کا کہنا ہے کہ چرچ اس سلسلہ میں مزید تجربات سے اس لئے گریز کر رہا ہے کیونکہ انہیں یہ سمجھ نہیں آرہی کہ ایسے تجربات کے جو نتائج برآمد ہوں گے اُن سے کس طرح عہدہ برآ ہوا جاسکے گا۔