ملاوی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍اگست 2005ء میں وسطی افریقہ کے ملک ملاوی کا تفصیلی تعارف شامل اشاعت ہے۔
ملاوی ایک چھوٹا سا ملک ہے اور سارا سطح مرتفع کہلاتا ہے۔ زمین پتھریلی۔ مٹی کالی اور سرخی مائل ہے۔ اس مٹی میں خوبصورت رنگوں میں پتھر بکھرے پڑے ہیں۔ ملاوی ایک سر سبز وشاداب ملک ہے۔ ہر طرف لہلاتے کھیت، سرسبزو شاداب درخت ہی درخت نظر آتے ہیں۔ اس کے ہمسایہ ممالک موزمبیق، زیمبیا اور تنزانیہ ہیں۔ ملاوی کا نام جھیل ملاوی کی بناء پر ملاوی ہے۔ یہ افریقہ کی تیسری بڑی جھیل ہے۔ اس کی لمبائی 580 کلومیٹر اور چوڑائی 16کلومیٹر اوسطاً ہے ۔ یہ جھیل ملک کے بیس فیصد رقبہ پر محیط ہے۔ شمال میں پہاڑوں کا ایک خوبصورت سلسلہ ہے جہاں بلند ترین پہاڑ دس ہزار فٹ بلند ہیں۔
ملاوی کا رقبہ 118484مربع کلومیٹر ہے۔ ملاوی کا کسی زمانہ میں نیا سالینڈ نام تھا۔ 1953ء میں رہوڈیشیا فیڈریشن کا حصہ بنایا گیا۔ اس کے بعد 1964ء میں ڈاکٹر ایچ کموزوبانڈا کی سرکردگی میں آزاد ہوا اور انہوں نے ہی اس کا نام ملاوی جمہوریہ رکھا۔ 14جون آزادی کا دن ہے اور 4جولائی یومِ جمہوریہ ہے۔ ملک میں مکمل دینی اور مذہبی آزادی ہے۔ کرنسی ملاوین کواچہ ہے۔
ملاوی میں کئی بڑے اور خوبصورت شہر ہیں۔ لوگ مہذب ہیں، جفاکش، محنتی اور بردبار ہیں۔ لیلونگ وے ملک کا دارالحکومت ہے۔ آبادی سات لاکھ ہے۔ سڑکیں کشادہ اور ہموار ہیں۔ یہ ملاوی کا صنعتی شہر بھی ہے۔ کاروبار پر گجرات، کاٹھیاواڑ اور جوناگڑھ سے تعلق رکھنے والوں کا قبضہ ہے۔ شہروں میں رہنے والوں کے پاس اپنی گاڑیاں ہیں۔ لیلونگوئے میں کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے۔نہ عام ٹیکسی ، نہ کوچ، نہ بس، صرف مضافات کو جانے کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ ہے۔ سارے شہر میں ٹریفک پولیس کا کوئی سپاہی بمشکل نظر آئے گا۔ لوگ ذہنی طور پر اتنے بلند ہیں کہ وہ دیدہ دانستہ ٹریفک کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔
ملاوی ایک زرعی ملک ہے۔ 85 فیصد آبادی زراعت سے منسلک ہے۔ تمباکو، چائے، کافی، گنا، مکئی ، شکرقندی، کساوا ملک کی اہم پیداوار ہیں۔ ملاوین کی خوراک مکئی ہے۔چاول بھی کھاتے ہیں۔ صنعت و حرفت بہت کم ہے۔ زیادہ انحصار درآمدات پر ہے۔ چاول کئی ممالک سے درآمد ہوتا ہے۔
ملاوی کے دو موسم ہیں۔ مئی سے اگست تک سردی ستمبر سے اپریل تک گرمی ، نومبر و دسمبر گرم ترین مہینے ہوتے ہیں۔ جھیل ملاوی کے اردگرد کا علاقہ خشک و ٹھنڈا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں سیاحوں کا رش ہوتا ہے۔ ایک لحاظ سے ملاوی کی سب بڑی آمدن سیاحت ہی سے ہے۔
جنگلات بڑی تعداد میں ہیں اس لئے لکڑی وافر مقدار میں دستیاب ہے۔ کثیر تعداد میں جنگلی حیات کا وجود ہے۔ شکار پر پابندی ہے۔ بہت بڑی تعداد میں نیشنل پارک ہیں جہاں جنگلی حیات میں ہاتھی، گینڈا، چیتا، شیر، ببر شیر، لگڑ بگڑ، تندوا، ہرن، چیتل، شتر مرغ وغیرہ عام ملیں گے۔ گائے،بھینس، بکری، بھیڑ، کتے، بلیاں، گدھا، گھوڑا اور بیل وغیرہ شہر میں کسی بھی جانور کو رکھنے کی اجازت نہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں