ملّا منظور چنیوٹی کی حسرت ناکام
ہفت روزہ ’’ضرب مومن‘‘ کے شمارہ نمبر 18 (13 تا 24؍مارچ 2005ء) میں ملّا منظور چنیوٹی کی ایک تقریر کی قسط نمبر 3 شائع ہوئی ہے جس میں سے ایک مختصر اقتباس ماہنامہ ’’السلام‘‘ بیلجیئم اگست،ستمبر 2006ء میں شامل اشاعت ہے۔ اس تقریر میں ملّا چنیوٹی نے اپنی حسرت ناکام کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں پوری دنیا گھوما ہوں۔ ناروے جس کے بعد قطب شمالی صرف دو گھنٹے کے سفر پر ہے۔ … وہاں بھی قادیانی ہیں۔ یورپ کا آخری ملک پرتگال ہے … لیکن وہاں بھی قادیانی ہیں …یہ دنیا کے آخری کنارے تک پہنچے ہوئے ہیں … مسلمانوں میں جو فرقے پیدا ہوئے، اُن میں کوئی ایک فرقہ بتاؤ جس کی وسعت اتنی ہو کہ وہ پوری دنیا میں ہو۔ اصل مصیبت یہ ہے کہ ایک طرف مسلمان اور دوسری طرف قادیانی نماز پڑھ رہے ہوں تو کوئی سمجھ سکتا ہے ان میں قادیانی کون ہے؟ مسلمان کون ہے؟ وہی کلمہ، وہی نماز، وہی مسجد اور وہی قرآن۔…‘‘