مکرمہ اقبال بیگم صاحبہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍نومبر 2002ء میں مکرمہ عاصمہ رفعت باری صاحبہ اپنی دادی مکرمہ اقبال بیگم صاحبہ اہلیہ مکرم کیپٹن شیخ نواب دین صاحب مرحوم سابق امیر بمبئی کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ آپ موضع شرقپور ضلع جالندھر کے بزرگ بابو نور محمد صاحب کی پہلی بیوی سے اکلوتی اولاد تھیں جو پیشہ کے لحاظ سے اوورسیئر تھے۔ انہیں مرحومہ کی ہی مسلسل دعوت الی اللہ سے 1961ء میں قبول احمدیت کی توفیق عطا ہوئی اور اس کے صرف ایک ماہ بعد اُن کی وفات ہوگئی۔
مکرمہ اقبال بیگم صاحبہ کی شادی 1920ء میں ہوئی ضلع جالندھر کے ایک مشہور مذہبی گھرانہ میں ہوئی جس کے بعض افراد کو خاندان مسیح موعودؑ کی غلامی کا شرف حاصل تھا۔ انہی میں آپ کے شوہر محترم کیپٹن شیخ نواب دین صاحب بھی تھے۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے 9 بیٹے اور 4 بیٹیوں سے نوازا جن کی تعلیم و تربیت کا آپ کو اس قدر خیال تھا کہ قادیان میں مکان بنوایا اور ہجرت کے بعد مشکلات کے باوجود ربوہ میں بھی مکان بنایا اور مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اپنے بچوں کے ساتھ مل کر گھر کی تعمیر کے لئے وقارعمل بھی کرتی رہیں۔ محترم کیپٹن صاحب اگرچہ ایک سویلین بھرتی ہوئے تھے لیکن حضرت مصلح موعودؓ کی خاص دعاؤں اور اپنی لیاقت و دیانتداری کی وجہ سے آرمی میں کمیشن حاصل کیا اور 34 سالہ ملازمت کے بعد 1955ء میں کیپٹن ہوکر ریٹائرڈ ہوئے۔
مکرمہ اقبال بیگم صاحبہ بہت دعاگو اور صاحب رؤیا و کشوف بزرگ تھیں۔ اگرچہ آپ خود اَن پڑھ تھیں لیکن سسرال کے مذہبی اور علمی ماحول نے آپ کو دین کا علم سکھاکر داعیہ بنادیا تھا۔ چنانچہ بہت سے افراد جن میں آپ کے والد اور دو بھائی بھی شامل تھے، آپ کی ہی دعوت الی اللہ سے احمدیت کی روشنی سے منور ہوئے۔
شملہ میں قیام کے دوران حضرت مصلح موعودؓ کی میزبانی کا شرف بھی آپ کو حاصل ہوتا رہا۔ تحریک جدید کے ابتدائی مجاہدین میں آپ کا گھرانہ بھی شامل تھا اور اس تحریک کے بارہ میں آپ نے جو مبشر رؤیا دیکھی تھی وہ حضورؓ کے ارشاد پر اخبار الفضل قادیان میں شائع ہوئی۔ قبل ازیں مسجد فضل لندن کے لئے اپنا سارا زیور پیش کرنے کی سعادت بھی آپ کو حاصل ہوئی۔ ساٹھ کی دہائی میں آپ نے ایک خواب میں اپنے ایک بیٹے (مکرم عبدالباری قیوم صاحب) کو دیکھا کہ وہ خدمت دین کے لئے افریقہ گئے ہیں۔ یہ خواب 1984ء میں پورا ہوا جب اُن کو نصرت جہاں اسکیم کے تحت غانا میں تدریسی خدمات کی توفیق ملی۔
جب چینی راشن کے مطابق ملتی تھی تو آپ ساری چینی حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں پیش کردیتیں اور گھر میں شکر وغیرہ سے گزارا ہوتا۔ لجنہ کی سرگرم رکن رہیں۔ جلسہ کے موقع پر قریباً ایک سو مہمان آپ کے گھر قیام کرتے اور آپ گھریلو ذمہ داریوں کے علاوہ جلسہ گاہ میں بطور ’’منتظمہ خاموشی‘‘ بھی خدمت بجالاتیں۔