مکرمہ مسرت رضوان صاحبہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍اکتوبر 2003ء میں مکرم احمد بخش خان صاحب بزدار اپنی بیٹی مکرمہ مسرت رضوان صاحبہ اہلیہ رضوان فاروق خان صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ عزیزہ نہایت محنتی اور ذہین تھی۔ زکریا یونیورسٹی ملتان میں B.A. میں اوّل آئی اور M.A. اردو میں زکریا یونیورسٹی میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ گورنمنٹ کالج ڈیرہ غازیخان کے سالانہ میگزین کی نگران بھی رہی۔ بہت اچھی نثر نگار اور شاعرہ تھی۔ مخلوط تعلیم کے باوجود یونیورسٹی میں برقع اوڑھے رکھا۔ اس کی شرافت، نیکی اور محنت کے سب اساتذہ قائل تھے اور اُس کے یونیورسٹی سے جانے کے بعد لمبے عرصہ تک اُس کے اساتذہ اس کا ذکر خیر کرتے رہے۔
احمدیت اور خلافت کی فدائی تھی۔ ایک مرتبہ ربوہ جاکر فضل عمر درس القرآن کلاس میں بھی شرکت کی۔ پابند صلوٰۃ و صوم اور چندہ جات کے علاوہ طوعی تحریکات میں بھی حصہ لیتی تھی۔
M.A. کرنے کے بعد جلد ہی اُسے گرلز کالج مظفرگڑھ میں بطور لیکچرر ملازمت مل گئی۔ کالج میں بھی نہایت ہردلعزیز ٹیچر تھی۔ کچھ عرصہ لاہور میں رہائش پذیر رہی۔ اسی دوران دماغی بیماری کے باعث 14؍جون 2002ء کو وفات پائی اور امانتاً دفن ہوئی۔ بعد ازاں وصیت کی منظوری کے بعد بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔