مکرمہ نمود سحر صاحبہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11دسمبر 2009ء میں مکرم ندیم احمد مجاہد صاحب اپنی مرحومہ بہن مکرمہ نمود سحر صاحبہ کا ذکرخیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ وہ ماں کے روپ میں ایک استاد اور شفقت کا مجسمہ تھی۔ اچھی مقررہ تھی اور لجنہ کے کاموں میں خوب حصہ لیتی۔ ادبی ذوق رکھتی تھی۔ اپنی وفات سے دو تین ماہ قبل اپنی بہن کو کہا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ایک سفید کاغذ میں ایک خط آسمان سے آیا ہے اور اس پر لکھا ہوا ہے کہ 24-08-2008 کو اللہ میاں نے بلایا ہے۔ اس پر بہن نے ڈانٹا کہ کیوں ایسی باتیں کرتی ہو!۔ اس کی وفات چاند کے مہینہ کی 24 تاریخ کو ہوئی۔
اُسے خدا پر بہت توکّل تھا۔ اس کے بیٹے کے پیدا ہونے کا واقعہ بھی توکل علیٰ اللہ کی اعلیٰ مثال ہے۔ اس کی ڈاکٹر اس کو کہتی تھی کہ آپ کے ہاں بیٹی ہوگی۔ یہ ڈاکٹر کو کہتی تھیں کہ نہیں میں نے تو اپنے خدا سے بیٹا مانگا ہے وہ مجھے بیٹا ہی دے گا۔ ڈاکٹر سمجھاتی کہ آجکل میڈیکل سائنس بہت ترقی کر چکی ہے اور یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوتا کہ بیٹا ہوگا یا بیٹی۔ لیکن اس کو اصرار یہی ہوتا تھا کہ اللہ قادر ہے۔ اس بحث ومباحثے میں ان کی ملاقات ختم ہوتی تھی۔ جس دن اللہ نے نمود کو بیٹے سے نوازا تو ڈاکٹر حیران رہ گئی اور بے اختیار کہا کہ آپ کا خدا جیت گیا اور میری سائنس ہار گئی۔یہ بات ہسپتال میں بہت مشہور ہوئی اور ہسپتال میں موجود کئی دیہاتی عورتیں خاص طور پر نمود سے ملنے آئیں اور حیرت کا اظہار کیا کہ آجکل کے دور میں بھی ایسے لوگ ہیں جن کا خدا پراتنا پختہ ایمان ہوتا ہے۔