مکرم امتیاز احمد صاحب شہید
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20اکتوبر 2010ء میں شائع ہونے والے مکرم زکریا نصراللہ خان صاحب کے مضمون میں مکرم امتیاز احمد صاحب شہید کا ذکرخیر شامل ہے جنہوں نے 28مئی 2010ء کو دارالذکر لاہور میں ڈیوٹی دیتے ہوئے شہادت پائی۔
شہید مرحوم گیٹ پر باہر کی طرف حفاظتی ڈیوٹی پر مقرر تھے۔ چنانچہ آپ حملہ کی ابتدا ہی میں گولیوں کی زد میں آ گئے۔ بوقت شہادت آپ کی عمر33سال تھی۔ آپ یکم اکتوبر 1976ء کو مکرم چوہدری نثار احمد صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ سے بڑے دو بھائی اور تین بہنیں ہیں جبکہ آپ سے ایک بھائی چھوٹا بھی ہے۔ آپ کا آبائی گاؤں چیچہ وطنی ساہیوال میں تھا۔ آپ کے دادا کا نام مکرم چوہدری محمد بوٹا صاحب تھا۔ جبکہ آپ کے نانا مکرم چوہدری شرف دین دارا پوری صاحب تھے۔ یہ گھرانہ نہایت مخلص اور فدائی ہے اور قربانی دینے کا ہنر بھی جانتا ہے۔ چنانچہ آپ کے دادا کی وفات پر معاندین نے ایسی مخالفت کی کہ پولیس نے قبرکشائی کی اور اُن کو آپ کے خاندانی رقبہ میں دفنانا پڑا۔
بچپن ہی سے شہید مرحوم کی شخصیت میں ایک مقناطیسی کشش محسوس ہوتی۔ آپ انتہائی عجز و انکساری سے مسلسل اور انتھک خدمت بجا لانے والے وجود تھے۔ شخصیت میں ایک پُر وقار ٹھہراؤ تھا۔ چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ سجائے، نیچی نظروں کے ساتھ کلام کرتے تھے۔ سلسلہ کی خدمت بڑی چاہت و محبت کے ساتھ لگاتار کرتے رہتے تھے اور خاکسار سمیت سب دیکھنے والوں کو یوں معلوم ہوتا گویا اس خدمت کو ہی اپنا اوڑھنا بچھونا خیال کرتے تھے۔ شاید یہی خوبی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غیب سے رزق عطا کیا اور آپ ایک مضبوط اور مستحکم کاروبار کے مالک تھے۔
خدام الاحمدیہ میں کئی انداز سے خدمات سرانجام دیں۔ قائد مجلس بھی رہے اور ضلع لاہور کی عاملہ میں کئی سال سے مختلف شعبہ جات کے ناظم چلے آرہے تھے۔ دارالذکر کے نگران سیکیورٹی انچارج بھی تھے۔ آپ ایک نڈر اور پُرعزم وجود تھے۔ آپ نے ڈائری کے پہلے صفحہ پر لکھ رکھا تھا: ’’بزدل بار بار مرتے ہیں اور بہادر کو صرف ایک بار موت آتی ہے!‘‘
شہادت سے کچھ دن قبل آپ نے اپنی ہمشیرہ کی ڈائری میں لکھا: ؎
’’یہ ادا عشق و وفا کی ہم میں
اک مسیحا کی دعا سے آئی ہے‘‘
شہادت سے کچھ دن قبل جب آپ خدمت سلسلہ کے کاموں سے فارغ ہوکر حسب معمول رات گئے گھر پہنچے اور اگلے دن صبح پوپھٹنے سے بہت پہلے دوبارہ کسی کام کے سلسلہ میں تیار ہونے لگے تو آپ کی اہلیہ نے کہا کہ تھوڑا آرام بھی کرلیا کریں توآپ نے جواباً کہا کہ: مجھے اس دنیا کے نہیں بلکہ اگلے جہان کے آرام سے غرض ہے۔
شہید مرحوم کے پسماندگان میں والدین اور بھائی بہنوں کے علاوہ اہلیہ محترمہ، ایک چار سالہ بیٹا اور دو سالہ بیٹی شامل ہے۔ دونوں بچے وقف نو کی بابرکت تحریک میں شامل ہیں۔