مکرم بشارت احمد صاحب درویش
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍جولائی 2007ء میں مکرم طاہر احمد کاشف صاحب مربی سلسلہ نے اپنے والد محترم بشارت احمد صاحب کا ذکرخیر کیا ہے جو یکم دسمبر 2006ء کو ٹورانٹو کینیڈا میں 87سال کی عمر میں وفات پاگئے اور مقبرہ موصیان ٹورانٹو میں تدفین ہوئی۔
مکرم بشارت احمد صاحب 19 دسمبر 1919ء کو گولیکی گجرات میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مکرم میاں خوشی محمد صاحب پہلی جنگ عظیم کے بعد قادیان چلے گئے تھے جہاں حضرت مصلح موعودؑ کے باڈی گارڈ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ تقسیم ہند کے بعد بھی یہ خدمت جاری رہی۔ تاہم مکرم بشارت احمد صاحب جنگ عظیم دوم کے دوران فوج میں بھرتی ہوئے اور سنگاپور، برما، ملایا کے محاذوں پر رہے۔ جنگ کے بعد قادیان آگئے اور تقسیم ملک کے کچھ عرصہ بعد گجرات اور لاہور سے ہوکر ربوہ آگئے۔ 1948ء میں حفاظت مرکز کے لئے قادیان گئے جہاں سے 1950ء میں واپسی ہوئی۔ حضرت مصلح موعودؑ جب 1950ء میں کوئٹہ تشریف لے گئے تو آپ حضورؓ کے ساتھ کوئٹہ چلے گئے اور پھر وہیں قیام کرلیا اور سول ہسپتال میں ملازم ہوگئے جہاں سے 1979ء میں ریٹائر ہوئے۔
آپ بہت قانع، خوددار اور محنتی تھے۔ تحریک جدید کے پانچ ہزاری مجاہدین میں شامل تھے۔ نماز تہجد کے آخر تک پابند رہے۔ کوئٹہ کی برفباری کے دوران مسجد دُور ہونے کے باوجود پیدل جاکر پانچوں نمازیں ادا کرنے کی کوشش کرتے۔ اپنے بچوں کی نماز باجماعت کی بھی نگرانی فرماتے۔ چندہ جات کا بھی خاص خیال رہتا۔ خدمت دین کی نصیحت کرتے رہتے چنانچہ دو بیٹوں کو ربوہ بھجواکر قرآن کریم حفظ کروایا اور خاکسار کے جامعہ میں داخلہ پر بے حد خوشی کا اظہار کیا۔ حضرت مصلح موعودؓ کے واقعات گھنٹوں بیان کرتے اور سلسلہ کے اخبارات و کتب ہمیشہ زیر مطالعہ رکھتے۔