مکرم بہادر خان صاحب

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان16 نومبر 2004 ء میں مکرم حکیم چوہدری بدرالدین عامل بھٹہ نے چند درویشانِ قادیان کا مختصر ذکر خیرتحریر کیا ہے۔
مکرم بہادر خان صاحب مکرم شادی خانصاحب (ضلع سرگودھا) کے بیٹے تھے۔ فوج میں ملازمت کے دوران مکرم کیپٹن شیرولی صاحب کے ساتھ بطور اردلی متعین تھے۔ جب کیپٹن صاحب ریٹائرڈ ہو کر قادیان آگئے تو اپنے اردلی کو بھی ساتھ لے آئے۔
مکرم بہادر خان صاحب اپنے کردار کے لحاظ سے بہت قابل اعتماد تھے چنانچہ جنوری 1948ء میں جب کیپٹن صاحب قادیان سے چلے گئے تو خان صاحب دیگر درویشان کے ساتھ ڈیوٹیاں دیتے رہے۔ 1950ء میں دفاتر کی تنظیم نو ہونے پر آپ کو بھی بطور مددگار کارکن مختلف دفاتر میں خدمت کا موقعہ ملا۔ 1955ء میں شدید بارشوں کے نتیجہ کئی مکان گرگئے تو درویشان وقارعمل کرکے مکانات کے ملبے کو سنبھالنے لگے۔ اس دوران مکرم بہادر خانصاحب کو ٹخنہ پر ایک اینٹ لگی جس نے بعد میں بہت تکلیف پہنچائی۔ پہلے تو ٹخنہ جام ہوگیا۔ پھر ہڈی متأثر ہوئی جس کی وجہ سے چلنے میں ایک حد تک لنگڑا کر چلنا پڑتا تھا۔
قادیان میں ایک ایسا وقت بھی مالی تنگی کا آیا کہ صدر انجمن احمدیہ کو اپنے کارکنان کو تنخواہ تک دینے میں مشکل پیش آگئی اور درویشان میں یہ تحریک کی گئی کہ جو افراد خود کام کر کے اپنا گزارہ چلا سکتے ہوں وہ ملازمت سے سبکدوش ہو کر اپنا کام کریں تا انجمن کے بجٹ سے بار کم کیا جا سکے۔ اس تحریک پر پچاس ساٹھ افراد اپنا گزارہ خود کمانے لگے تھے۔ دس بارہ درویشوں نے کمپنی بناکر کھادی کا کپڑا تیار کر کے گورنمنٹ کو سپلائی کرنے کا کام کیا۔ مکرم بہادر خانصاحب بھی اس کے ممبر تھے۔ یہ کمپنی چند سال بعد فیل ہوگئی تو اس میں کام کرنے والوں کو دیگر کاموں میں ایڈجسٹ کیا گیا۔ مکرم خان صاحب کو حضرت صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب کے کوئلہ کے ڈپو میں بطور سیل مین رکھ لیا گیا۔ آپ قریباً 25 سال اس خدمت پر رہے۔ جب گورنمنٹ نے ڈپو بند کر دئیے تو آپ کو بطور مددگار کارکن نظارت امورعامہ میں لگا لیا گیا۔ لیکن چند ماہ کام کے بعد ٹخنے کی چوٹ نے آخر انہیں بستر سے لگادیا۔ پھر کئی سال فالج کی سی کیفیت میں بستر پر ہی گزارے۔ بڑے صابر شاکر تھے۔ لمبی بیماری کو بڑے صبر اور سکون سے گزارا۔ 15؍اکتوبر 1982ء کو وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں