مکرم حفیظ احمد شاکر صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍مئی 2010ء میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق کراچی میں مذہبی منافرت کی بنا پر ایک اور احمدی مکرم حفیظ احمد شاکر صاحب کو فائرنگ کر کے شہید کردیا گیا۔ آپ 18اور 19مئی کی درمیانی شب ساڑھے بارہ بجے اپنا میڈیکل سٹور بند کر کے گھر جا رہے تھے کہ 2 نامعلوم افراد نے موٹر سائیکل پر پیچھا کیا اور روک کر کنپٹی پر فائر کردیا جس سے آپ موقع پر شہید ہو گئے۔ آپکی عمر 48 سال تھی۔ ایک پُرامن شہری تھے اور کسی سے کوئی تنازعہ نہ تھا۔
مکرم حفیظ احمد شاکر صاحب 1961ء میں پیدا ہوئے آپ کے والد کا نام مکرم علی محمد صاحب مرحوم ہے جو حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے باورچی تھے اور بعدازاں سرگودھا کے ایک چک میں رہائش اختیار کر لی اور ایک عرصہ تک کریانہ کی کامیاب دکانداری کی۔ مرحوم کے والد اپنے خاندان کے واحد احمدی تھے۔ مخالفانہ حالات کی وجہ سے یہ خاندان ربوہ منتقل ہو گیا اور بیٹے روزگار کی تلاش میں مختلف شہروں میں چلے گئے۔ آپ نے ایف ایس سی تک تعلیم حاصل کی اور 1980ء میں کراچی کے حلقہ النور سوسائٹی میں رہائش پذیر ہو گئے اور اسی سال حلقہ گلشن اقبال میں رہائش اختیار کی تھی۔ 25 سال سے میڈیکل سٹور کے کاروبار سے منسلک تھے اور کچھ عرصہ پہلے ہی اپنا میڈیکل سٹور بنایا تھا ۔ آپ اپنے حلقہ میں سیکرٹری تعلیم القرآن اور سیکرٹری تجنید تھے۔بہت لگن اور محنت سے خدمت دین بجا لانے والے تھے۔
آپ نے پسماندگان میں والدہ محترمہ سعیدہ بیگم صاحبہ ، اہلیہ محترمہ امۃ الکریم صاحبہ بنت مکرم محمد عبداللہ صاحب پیر کوٹی ، ایک بیٹا عزیزم فائق احمد اور دو بیٹیاں عزیزہ قرۃ العین (واقفہ نو) اور عزیزہ طوبیٰ حفیظ چھوڑی ہیں ۔ سب بچے زیر تعلیم ہیں ۔
مکرم حفیظ احمد شاکر صاحب معاملہ فہم ، جماعتی نظام کو سمجھنے والے ، سچے اور کھرے انسان تھے۔جھوٹی بات کو بہت ناپسند کرتے تھے، ٹھنڈے دماغ کے مالک، عاجزانہ زندگی بسر کرنے والے شریف النفس وجود تھے۔ آپ اپنی کاروباری مصروفیات کے باوجود پہلے خدام الاحمدیہ کے دَور میں اور پھر انصاراللہ میں شامل ہونے کے بعد تلاوت قرآن کریم اور جماعتی نظمیں خوش الحانی سے پڑھنے میں بہت مہارت رکھتے تھے۔ اور آل پاکستان مقابلہ جات میں اکثر پوزیشنز لیا کرتے تھے اور گزشتہ تین سال سے انصاراللہ پاکستان کے علمی مقابلوں میں کراچی کی نمائندگی کرتے رہے اور انعامات حاصل کرتے رہے۔ آپ کو تلاوت قرآن کریم کا خاص شوق تھا۔ کراچی میں ہونے والے مختلف ضلعی پروگرامز میں آپ ہی تلاوت قرآن کریم کیا کرتے۔ مرحوم نے خلافت جوبلی کے موقع پر وصیت کی تحریک میں شمولیت کی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ 21مئی 2010ء میں آپ کا ذکر خیر فرمایا نیز نماز جمعہ کے بعد نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی۔