مکرم خواجہ خورشید احمد صاحب سیالکوٹی
روزنامہ الفضل ربوہ 22؍مئی 2000ء میں محترم خواجہ خورشید احمد صاحب سیالکوٹی کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرم فرید احمد ناصر صاحب لکھتے ہیں کہ مرحوم 1934ء کے بعد ایک احمدی دوست سے ’’دعوۃالامیر‘‘ لے کر پڑھنے کے بعد احمدیت کی طرف مائل ہوئے اور پھر سیالکوٹ کی کبوتراں والی مسجد میں حضرت مولوی غلام رسول راجیکی صاحبؓ کا درس قرآن سن کر آپ کے دل کی کایا پلٹ گئی۔ پھر ایک خواب دیکھنے کے بعد 1935ء میں چودہ سال کی عمر میں آپ نے احمدیت قبول کرلی۔ جنوری 1943ء میں جب حضرت مصلح موعودؓ نے دیہاتی مربیان کی سکیم جاری فرمائی تو آپ نے بھی لبیک کہا اور ابتدائی دیہاتی مربیان کے گروپ میں شامل ہوئے۔ اس گروپ کو خود حضرت مصلح موعودؓ بھی تعلیم دیتے رہے۔ آپ نے متعدد علمی مضامین لکھے جو جماعتی اخبارات و رسائل کی زینت بنتے رہے۔ 12؍فروری 1997ء کو آپ نے وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔