مکرم خواجہ عبدالحئی صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11 دسمبر 2010ء میں مکرم ابن آدم صاحب کا مضمون شامل اشاعت ہے جس میں محترم خواجہ عبدالحئی صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
حضرت میاں عبدالرحیم صاحبؓ عرف پوہلا پہلوانی میں شہرت رکھتے تھے۔ آپؓ کو ایک سکھ کی بیوی نے طعنہ دیا کہ آپؓ مرزا صاحب کے مرید ہیں اور بے اولاد ہیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہیں نرینہ اولاد سے نوازا۔ بچے کا نام عبدالحئی رکھا گیا۔
محترم خواجہ عبدالحئی صاحب کبڈی کے بہترین اور ناقابل شکست کھلاڑی کے طور پر پہچانے جاتے تھے اور قادیان کی کبڈی ٹیم کے کپتان تھے۔ کالج کے پرنسپل حضرت مرزا ناصر احمد صاحبؒ نے اعلان کیا ہوا تھا کہ جو بھی عبدالحئی کو پکڑلے گا اُس کو دس روپے انعام دیا جائے گا۔ لیکن یہ انعام کبھی کسی کے حصہ میں نہ آسکا۔
حضرت مصلح موعودؓ کی جب سیاسی راہنماؤں (قائداعظم، گاندھی اور نہرو) سے ملاقاتیں ہوتی تھیں تو عبدالحئی صاحب بطور باڈی گارڈ جایا کرتے تھے۔ اسی طرح جب حضرت امّ طاہرؓ کی وفات ہوئی اور حضورؓ نے اعلان فرمایا کہ حضورؓ آئندہ چالیس روز جماعت اور احباب کے لئے خاص دعا کریں گے تو اس دوران بھی عبدالحئی صاحب نے حضورؓ کے باڈی گارڈ کے فرائض سرانجام دیئے۔
ایک بار خدام حضرت مصلح موعودؓ کے جسم کو دبارہے تھے۔ خواجہ عبدالحئی صاحب بھی اُن میں شامل ہوگئے تو حضورؓ نے فرمایا کہ یہ کسی پہلوان کا ہاتھ ہے۔
قیام پاکستان کے بعد عبدالحئی صاحب جہلم چلے آئے اور ایک پنساری کی دکان نیلامی میں خرید کر کام شروع کردیا۔ انہی دنوں فرقان فورس کی کبڈی کی ٹیم کا میچ پاک فوج کی ٹیم کے ساتھ ہوا تو فرقان فورس کی ٹیم کو شکست ہوگئی۔ اس پر خواجہ عبدالحئی صاحب کو جہلم سے بلاکر فرقان فورس کی ٹیم کی کوچنگ سپرد کی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دو تین میچ برابر رہنے کے بعد فرقان فورس کی ٹیم فاتح قرار پائی۔ خواجہ صاحب خود بھی نہایت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کرتے جس پر فوجی افسران بھی برملا داد دیتے۔
پھر عبدالحئی صاحب جہلم سے ربوہ آگئے تو حضرت مرزا طاہر احمد صاحبؒ کے ارشاد پر ربوہ میں کبڈی ٹیم آرگنائز کی۔ آل پاکستان طاہر کبڈی ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا تو تقسیم انعامات کی تقریب عبدالحئی صاحب کے ہاتھوں سرانجام پائی۔