مکرم خواجہ عبد العزیز صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26 جنوری 2005ء میں مکرم خواجہ عبد الغفار صاحب ہموسانی لکھتے ہیں کہ 24ستمبر 2004ء کو محترم خواجہ عبد العزیز صاحب سابق صدر جماعت احمدیہ گرمولہ ورکاں ضلع گوجرانوالہ بعمر 80سال وفات پاگئے۔ آپ کا آبائی وطن موضع ہموسان ضلع راجوری (کشمیر) تھا۔ 1947ء میں ہجرت کر کے پاکستان آگئے۔ ہموسان میں ہونے والے ایک مناظرہ کے نتیجہ میں آپ کو بیعت کی سعادت نصیب ہوئی۔
ہجرت کے بعد پہلے مہاجر کیمپ میں مقیم رہے جہاں احمدیوں کی تربیت کا بھی اہمتام کیا۔ پھر دوسرے نوجوانوں کے ساتھ فرقان فورس میں خدمات سر انجام دیتے رہے۔ جب کشمیری مہاجرین کی آبادکاری شروع ہوئی تو آپ نے اپنے ساتھ آنے والے احمدیوں کی آبادکاری کے لئے گرمولہ ورکاں ضلع گوجرانوالہ کا انتخاب کیا کیونکہ یہاں کئی احمدی آباد ہوچکے تھے۔ اس وقت بھی لالچ کی بجائے سچائی اور دیانت کا دامن تھاما اور اپنے حق سے زیادہ کچھ اپنے نام الاٹ نہیں کروایا۔
مہمان نوازی آپ کی سرشت میں تھی۔ اکثر اجنبی بھی آپ کی میزبانی سے لطف اندوز ہوتے۔ کبھی کسی کو حقیر نہ سمجھتے۔ نوکر کو بھی اپنے ساتھ چارپائی پر بٹھاتے۔ گاؤں کی نالیاں صاف کرنے والا کام سے فارغ ہوتا تو ناشتہ آپ کے پاس آکر کرتا۔
1953ء میں آپ واہ میں ایک سیمنٹ کے پائپ بنانے والی فیکٹری میں مزدوری کرتے تھے۔ ایک دن آپ ایک گہرے زیر تعمیرگڑھے میں تھے جب ایک مخالف نے چھری دکھاکر آپ کو احمدیت چھوڑنے کے لئے کہا مگر آپ نے بڑی جرأت سے انکار کر دیا اور ساتھ ہی اُس کا بازو کلائی سے پکڑ لیا اور گھسیٹ کر اسے باہر لے آئے۔ یہ منظر دیکھ کر دوسرے لوگوں نے مخالف کو لعن طعن کی اور فیکٹری کی انتظامیہ نے اسے نوکری سے فارغ کردیا جبکہ آپ کی محنت اور دیانتداری اور قابلیت کو دیکھ کر آپ کو سپروائزر بنا دیا گیا۔
1974ء میں بھی شرپسندوں کا ایک گروہ آپ کے گھر کے سامنے جمع ہوکر آپ کو گالیاں دیتا رہا لیکن آپ بڑے تحمل اور صبر کے ساتھ گالیاں سنتے رہے اور خاموش رہے۔
آپ ایک دعاگو اور تہجدگزار بزرگ تھے۔ نماز ہمیشہ باجماعت ادا کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم محمد اشرف ضیاء مربی سلسلہ بلغاریہ ہیں جبکہ دیگر بیٹے بھی دین کی خدمت کیلئے ہمہ وقت کوشاں رہتے ہیں۔
مکرم خواجہ صاحب موصی تھے چنانچہ آپ کی تدفین بہشتی مقبرہ ربوہ میں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں