مکرم خوا جہ ظہور احمد صاحب شہید
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ 15 فروری 2019ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ8؍اکتوبر 2012ء میں مکرم خواجہ ظہور احمد صاحب آف سیٹلائٹ ٹاؤن سرگودھا کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے جن پر نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے 4؍اکتوبر 2012ء کو اُس وقت فائرنگ کردی جب آپ کسی کام سے سائیکل پر گھر سے نکلے ہی تھے۔ فائر آپ کے دائیں کان کے نیچے گردن پر لگا اور حملہ آور فرار ہوگئے۔ کسی راہ گیر نے دیکھا تو ریسکیو والوں کو فون کیا۔ آپ کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں ہی وفات ہو گئی۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے 5؍اکتوبر 2012ء کے خطبہ جمعہ میں شہید مرحوم کا ذکر فرمایا اور بعدازاں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
شہید مرحوم کا تعلق کوٹ مومن ضلع سرگودھا سے تھا۔ آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے پڑدادا مکرم حاجی امیر الدین صاحب کے ذریعہ ہوا۔ قیام پاکستان سے قبل آپ کا خاندان قادیان رہائش پذیر ہوگیا تھا تاہم قیام پاکستان کے بعد یہ خاندان دوبارہ کوٹ مومن واپس آگیا۔ پھر مرحوم کے والد مکرم خواجہ منظور احمد صاحب تقریباً 45 سال قبل سرگودھا شہر منتقل ہو گئے تھے اور یہ خاندان اُس وقت سے یہیں رہائش پذیر ہے۔ آپ کا خاندان تجارت سے منسلک رہا جس کو شہید مرحوم نے جاری رکھا۔ آپ کی کریانہ کی دکان تھی۔ مرحوم کومذہبی مخالفت کا سامنا تھا۔ اپریل 2012ء میں مخالف دکانداران نے ان کے مالک دکان سے مل کر ان کی دکان خالی کروانے کی کوشش کی لیکن مالک نے انکار کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی دکا نداران کی طرف سے ان کو مختلف طریقوں سے بہت تنگ کیا جاتا تھا۔ ان کی دوکان کے تالے میں کبھی ایلفی ڈال دیتے تھے یا سیل کر دیتے، جلوس نکالتے اور توڑپھوڑ ہوتی تھی۔ بہرحال جو کوششیں تنگ کرنے کی ہوتی تھیں، کرتے رہے لیکن یہ بھی استقامت سے ڈٹے رہے اور اپنے کاروبار کو جاری رکھا۔ سادگی ان میں بے تحاشا تھی۔ مالی کشائش کے باوجود چھوٹے موٹے کام کرنے ہوں تو سائیکل کا استعمال کیا کرتے تھے۔ کسی بھی جماعتی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تھے اور بڑے نیک نفس انسان تھے۔ آپ نے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں یادگار چھوڑی ہیں۔