مکرم راجہ غالب احمد صاحب
مکرم راجہ غالب احمد صاحب سرگودھا تعلیمی بورڈ اور پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین رہے ہیں، ادبی دنیا میں معروف ہیں۔ جماعت احمدیہ لاہور کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ آپ 17؍اگست 1928ء کو حضرت راجہ علی محمد صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے جو محکمہ مال میں مہتمم بندوبست کے عہدہ سے 1944ء میں ریٹائرڈ ہوئے اور پھر ریاست جودھپور میں ریونیو منسٹر رہے نیز قادیان میں ناظر مال اور کچھ عرصہ ناظر اعلیٰ بھی رہے۔ مکرم راجہ غالب صاحب کا انٹریو روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍مئی 1997ء میں مکرم یوسف سہیل شوق صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم راجہ صاحب نے قادیان سے F.A. اور گورنمنٹ کالج لاہور سے M.A.سائیکالوجی کیا اور لڑکوں میں اول آئے۔ آپ کے فائنل مقالہ کو موضوع تھا ’’ختنے کا تاریخی و نفسیاتی پس منظر‘‘۔ اس مقالہ کی تیاری کے لئے آپ نے حضرت مصلح موعودؓ سے بھی راہنمائی لی اور اس مقالہ میں آپ کو سو فیصد نمبر دیئے گئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ M.A. کرکے آپ گورنمنٹ کالج میں ہی لیکچرر مقرر ہوگئے۔ ایئر فورس میں بھی ملازم رہے اور 1974ء تک ترقی کرتے کرتے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین بن گئے۔ بعد ازاں احمدی ہونے کی وجہ سے آپ کی ترقی نہیں کی گئی اور 1988ء میں اسی عہدہ سے ریٹائرڈ کردیا گیا۔ کچھ عرصہ پنجاب کی وزارت تعلیم میں ایڈوائزر رہے۔
ادبی ذوق آپ کو بچپن سے ہی تھا۔ کئی مشاعروں میں اول قرار دیئے گئے۔ بعد میں متعدد رسائل میں آپ کا کلام شائع ہوتا رہا۔ تنقیدی مضامین بھی لکھے۔ 3 سال تک ادبی رسالہ ’’ادب لطیف‘‘ کی ادارت بھی کی۔
جماعتی خدمات میں جماعت احمدیہ لاہور کے جنرل سیکرٹری ہونے کے علاوہ 1974ء کے بعد سے متعدد بار جماعت احمدیہ پاکستان کی ترجمانی قومی پریس میں کی۔ 16 سال فضل عمر فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر اور 11 سال تک وقف جدید کے ڈائریکٹر رہے۔ اب ناصر فاؤنڈیشن کے نائب صدر ہیں۔