مکرم رانا محمد سلیم صاحب شہید

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍مئی 2010ء میں مکرم محمد سلیم ناصر صاحب اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ مکرم رانا محمد سلیم صاحب خاکسار کے چچا زاد بھائی تھے اور میرے بہنوئی بھی تھے۔ آپ موصی تھے، سلسلہ کے فدائی اور خدمت گزار تھے۔ کوئی لمحہ ان کا خدمت کے بغیر نہیں گزرا۔ سکول میں کوئی چھٹی آتی تو آپ مختلف جماعتوں اور مجالس میں دورہ پر چلے جاتے۔ آپ کی کوششوں کی وجہ سے ضلع سانگھڑ نمایاں پوزیشن حاصل کرتا رہا۔
آپ نے نیو لائف کے نام سے ایک سکول کھولا ہوا تھا جسے آپ کی کوششوں اور دعاؤں سے ایک نمایاں حیثیت حاصل ہو گئی تھی۔ شہر کے باحیثیت افراد اور افسران اپنے بچے اسی سکول میں داخل کراتے۔ نظم و ضبط کے لحاظ سے بھی آپ کا سکول نمایاں تھا۔ استادوں کو رکھتے وقت کبھی بھی میرٹ کو نظر انداز نہ کرتے نہ کسی کی سفارش قبول کرتے۔ غریب طالب علموں کی فیس معاف کردیتے۔ عید پر ملازمین کو نئے جوڑے کپڑوں کے بنا کر دیتے، بیماروں کا علاج کرواتے، کسی مریض کو خون کی ضرورت ہوتی تو وہ بھی آپ مہیا کر دیتے۔ دو تین بار آپ کی کوشش سے سنٹرل جیل سانگھڑ کے قیدیوں کو کھانا کھلانے کی توفیق جماعت سانگھڑ کو ملی۔ سپرنٹنڈنٹ جیل سے دوستانہ مراسم تھے اور وہ رانا صاحب سے بڑی عزت سے پیش آتے تھے۔ بعض قیدی جو رقم کی وجہ سے رہا نہیں ہو سکتے تھے رانا صاحب نے اپنی جیب سے وہ رقم ادا کرکے ان کی رہائی کا سامان کیا۔ عید پر قیدیوں کو کپڑوں کے جوڑے دیتے۔
مہمان نوازی کا وصف بھی آپ میں کمال درجہ کا پایا جاتا تھا۔ موسم کے مطابق مشروب پیش کرتے۔ اگر کھانے کا وقت ہوتا تو کھانا بھی کھلاتے۔ اگر کسی مہمان کو جلدی ہوتی تو بازار سے منگوا کر کھانا کھلاتے مگر بغیر کھانے کے کسی مہمان کو جانے نہیں دیتے تھے۔
آپ کی میت گھر پہنچی تو وہاں آپ کے سکول کے طلباء دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے۔ اُن کے والدین کہنے لگے کہ بچے عید پر نہ کھانا کھا رہے ہیں اور نہ کپڑے پہن رہے ہیں اور غم سے نڈھال بیٹھے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں