مکرم ریاض احمد صاحب شہید اور مکرم امتیاز احمد صاحب شہید
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23 ستمبر 2010ء میں مکرم رانا محمد ظفراللہ صاحب مربی سلسلہ کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں پشاور میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں شہید ہونے والے دو احمدی نوجوانوں کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ خاکسار کی تقرری جب ’اچینی پایاں‘ پشاور میں ہوئی تو بعض احمدی نوجوانوں نے پشتو سپیکنگ کے اس اجنبی علاقے میں خاص طور پر خاکسار کا بہت ساتھ دیا جن میں خاص طور پر مکرم مختار احمد خان صاحب سابق انسپکٹر مال اور ان کے دو بیٹے شامل تھے۔ ان کی فیملی نے بھی میری فیملی کا جس طرح خیال رکھا وہ بھی مثالی تھا۔ کچھ عرصہ ہمارا قیام اِن کے مردانہ حصہ میں رہا جس میں ایئرکنڈیشنر بھی لگا ہوا تھا۔ مکرم مختار احمد صاحب کی بڑی خواہش تھی کہ ان کا چھوٹا بیٹا امتیاز احمد مربی سلسلہ بنے۔ یہ دونوں نوجوان بھائی اپنے کسی کام کے سلسلہ میں پشاور میں بینک کے قریب سے گزر رہے تھے کہ بم دھماکہ ہو گیااور یہ دونوں موقع پر شہید ہو گئے۔
ریاض احمد صاحب شادی شدہ تھے حضور انور نے ان دونوں کی نماز جنازہ غائب پڑھائی۔ لواحقین میں والدہ، ایک بہن، اور ریاض احمد شہید کی بیوی اور بچہ شامل ہیں۔