مکرم صوبیدار ملک محمد خان صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29 ستمبر 2010ء میں پنجند کے پہلے احمدی مکرم صوبیدار ملک محمد خان صاحب کے بارہ میں مکرم ریاض احمد ملک صاحب کا مختصر مضمون شامل اشاعت ہے۔
مکرم صوبیدار ملک محمد خان صاحب ولد نور خان صاحب (قوم اعوان) فوج میں ملازم تھے۔ پہلی جنگ عظیم 1914ء میں آپ ترکی (قسطنطنیہ) گئے۔ جس جگہ پر انہوں نے کیمپ لگایا وہاں پہلے غالباً بعض احمدی احباب نے کیمپ لگایا تھا۔ چنانچہ صوبیدار صاحب کو وہاں سے کسی اخبار کا تراشہ ملا جس پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا یہ الہام تحریر تھا: ’’دنیا میں ایک نذیر آیاپر دنیا نے اس کو قبول نہ کیا ۔ لیکن خدا اُسے قبول کرے گا اور بڑے زور آور حملوں سے اس کی سچائی ظاہر کر دے گا‘‘۔
صوبیدار صاحب اپنے لوگوں کو کام پر لگا کر خود وہ کاغذ پڑھنے لگتے۔ آپ کے ساتھ پنجند کے مکرم حوالدار نواب خان ولد محمد خان اعوان بھی تھے۔ انہوں نے صوبیدار صاحب سے کہا کہ آپ ہمیں آرڈ ر دے کر خود یہ کاغذ پڑھنے لگ جاتے ہیں۔ اس میں کیا لکھا ہے؟ آپ نے انہیں بھی وہ کاغذ پڑھایا۔
مکرم صوبیدار صاحب کو کاغذ تو مل گیا لیکن یہ علم نہیں تھا کہ اس شخص کی تلاش کیسے کی جائے۔ آپ نہایت ہی عبادت گزار، تہجد گزار اور نیک فطرت انسان تھے۔ آپ نے دعائیں شروع کردیں۔
ایک دن آپ قسطنطنیہ میں ہسپتال میں گئے تو ایک احمدی ڈاکٹر سے ملاقات ہوگئی۔ تبادلہ خیال ہوا تو دل نے احمدیت کی صداقت کی گواہی دی اور آپ نے قسطنطنیہ سے ہی بیعت کا خط لکھ دیا۔ جنگ عظیم اول ختم ہوئی تو آپ اپنے گاؤں واپس آئے اور وہاں تبلیغ شروع کر دی۔ آپ کی اہلیہ سمیت کئی سعید روحوں نے قبول احمدیت کی توفیق پائی۔ پنجند میں جماعت قائم ہوئی اور مسجد احمدیہ بیت الحمد بھی تعمیر کی گئی جس کے لئے مکرم عطا محمد صاحب نے اپنی ذاتی جگہ صدر انجمن احمدیہ کو عطیہ کے طور پر پیش کی تھی۔