مکرم عبدالوحید صاحب شہید فیصل آباد
ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جنوری 2003ء میں مکرم عبدالوحید صاحب کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے جنہیں 14؍نومبر 2002ء کو فیصل آباد کے ایک بازار میں دن دیہاڑے شہید کردیا گیا۔
آپ 12؍دسمبر 1971ء کو مکرم عبدالستار صاحب کے ہاں ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ 1989ء میں فیصل آباد بورڈ سے میٹرک پاس کیا اور 1991ء میں آٹو مکینک کا ایک سالہ ڈپلومہ کیا اور دو سال کراچی میں ٹریننگ حاصل کی۔ 1995ء میں آپ کی شادی ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے تین بیٹیوں سے نوازا۔ 2000ء میں چنیوٹ میں موٹر آئل کا کاروبار شروع کیا جو اپنی والدہ کی بیماری کے سبب ختم کردیا اور آخر دم تک والدین کی خدمت میں مصروف رہے۔
آپ جماعتی تقاریب کے دوران فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی بھی کرتے رہے۔ 1996ء میں مجلس کریم نگر کے ناظم صنعت و تجارت بنے ۔ 1997ء میں ضلعی عاملہ میں ناظم صنعت و تجارت مقرر ہوئے اور اس دوران ضلع فیصل آباد نے مرکزی صنعتی نمائش میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ 1999ء میں ناظم عمومی مجلس کریم نگر اور سیکرٹری دعوت الی اللہ جماعت کریم نگر مقرر ہوئے۔ خدمت دین کا جنون کی حد تک شوق تھا، باثمر داعی الی اللہ تھے اور سماجی کاموں میں بڑے سرگرم تھے۔ 2000ء میں اسیر راہ مولیٰ بھی رہے۔شہادت سے پانچ دن قبل خون کا عطیہ دیا۔ شہادت کی صبح نماز فجر کے بعد اپنے گھر سے پردے لاکر خدام الاحمدیہ کے دفتر میں لگائے۔ اور ڈیوٹی پر موجود خدام کو افطاری پر سوپ پلانے کا وعدہ کیا۔ اپنا وعدہ پورا کرنے کے لئے گوشت خریدنے بازار گئے جہاں پہلے سے موجود معاند احمدیت امتیاز شاہ نے خنجر سے آپ کے دل پر وار کیا۔ آپ وہاں زخمی حالت میں آدھ گھنٹہ پڑے رہے مگر کسی نے ہسپتال نہ پہنچایا۔ کسی نے آپ کے گھر پر اطلاع دی تو آپ کے بھائی نے ایک احمدی دوست کے ساتھ ہسپتال پہنچایا لیکن آپ وہاں پہنچتے ہی وفات پاگئے۔
جنازہ ربوہ لایا گیا جہاں حضرت صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب ناظر اعلیٰ و امیر مقامی نے نماز جمعہ کے بعد مسجد اقصیٰ میں نماز جنازہ پڑھائی اور قبرستان عام میں تدفین کے بعد دعا بھی کروائی۔