مکرم عبد المجید خالد بٹ صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16مئی 2005ء میں مکرم عبدالمجید خالد بٹ صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرمہ زاہدہ خانم صاحبہ لکھتی ہیں کہ آپ میرے خاوند محترم بشارت الرحمٰن صاحب اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ نیشنل بینک آف پاکستان کے ساتھ ایک ہی شعبہ ملازمت میں منسلک ہونے کی وجہ سے آپس میں گہرے دوست تھے۔
بٹ صاحب نے 1947ء میں حضرت مسیح موعودؑ کو خواب میں دیکھا کہ سر پر پگڑی زیب تن کئے آپ سے ملاقات کی تو آپ نے اس مبشر خواب کی بناء پر فوراً بیعت کر لی۔ اس کے بعد اخبار الفضل کے سابقہ ریکارڈ اور روحانی خزائن کے مکمل سیٹ کا متعدد دفعہ مطالعہ کیا۔ سلسلہ کی کتب خریدنے اور مطالعہ کرنے کا بے حد شوق تھا۔
1964ء سے 1996ء تک نیشنل بینک میں ملازمت کی۔ 1992ء میں وصیت کے بابرکت نظام میں شامل ہونے کی سعادت بھی پائی۔ وفات سے چند یوم قبل ہی مبلغ پانچ ہزار روپے ایڈوانس چندہ جات کی ادائیگی کے لئے اپنے بڑے بیٹے کو دیئے۔ آپ کی پہلی غیرازجماعت بیوی سے دو بیٹیاں تھیں۔ ریٹائرمنٹ پر بینک سے رقم ملی تو اُن دونوں بیٹیوں کا حصہ بھی ادا کیا۔ بوقت ضرورت غیرازجماعت رشتہ داروں کی دل کھول کر مدد کرتے۔ حتیٰ کہ اپنی ایک غیرازجماعت بیمار بہن کے علاج معالجہ پر بھی ہزاروں روپے خرچ کئے۔ آپ وسیع القلبی اور خفیہ و اعلانیہ طور پر غرباء کی مدد کرنے والے ایک درویش صفت انسان تھے۔ ایک بار ایک ملازمہ نے طلائی ہار چوری کرلیا۔ جب چوری پکڑی گئی تو گھر والوں نے اُس سے بار بار ہار واپس کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس پر آپ نے یہ کہہ کر اُسے معاف کردیا کہ وہ بے چاری غریب کہاں سے بھرے گی۔
آپ ایک دعا گو، تہجد گزار اور متوکل انسان تھے۔ بے حد مہمان نواز تھے۔ وفات سے کچھ عرصہ قبل اپنے بچوں کو جو نصائح کیں اُن میں خدا تعالیٰ پر توکل کرنے، غرباء کی مدد کرنے اور نظام جماعت سے وابستہ رہنے کی نصائح بھی شامل تھیں۔
آپ نے نور آئی ڈونرز ایسوسی ایشن کے لئے عطیہ چشم بھی دینے کی توفیق پائی۔ میرے خاوند محترم کی وفات 1990ء میں ہوئی تو جن دوستوں نے بینک سے متعلقہ تمام کام نہایت خلوص سے سرانجام دیئے، اُن میں بٹ صاحب بھی شامل تھے۔
مکرم بٹ صاحب نے 16؍اکتوبر 2004ء کو ربوہ میں 68سال کی عمر میں وفات پائی۔