مکرم قریشی محمد شفیع عابد صاحب درویش
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍مارچ 2008ء میں مکرم قریشی محمد کریم صاحب نے اپنے بھائی مکرم قریشی محمد شفیع عابد صاحب درویش قادیان کا ذکرخیر کیا ہے جو 27؍مئی 2006ء کو وفات پاگئے اور بہشتی مقبرہ قادیان کے قطعہ درویشان میں سپرد خاک کئے گئے۔
مکرم قریشی محمد شفیع عابد صاحب یکم اکتوبر 1925ء کو حضرت میاں اللہ رکھا صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے جن کا نام منارۃ المسیح کے چند دہندگان میں 108نمبر پر درج ہے۔ آپؓ بالکل اَن پڑھ تھے لیکن سادہ قرآن مجید اور نماز جانتے تھے اور تمام عمر اس کے پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ آپ کے شاگردوں کی تعداد سینکڑوں میں تھی۔ بڑے بھائی کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد ہماری بڑی والدہ وفات پاگئیں۔ اور ہمارے والد صاحب بسلسلہ ملازمت ڈاکخانہ اکال گڑھ (علی پور چٹھ) ضلع گوجرانوالہ میں مقیم ہوگئے۔ 1935ء میں والد صاحب نے عقد ثانی کیا اور 1965ء میں آپؓ کی وفات علی پور چٹھ میں ہی ہوئی۔
ہماری والدہ صاحبہ مکرمہ مبارکہ بیگم صاحبہ کی وفات 13فروری 1985ء کوہوئی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہوئیں۔ آپ نے بھی ساری عمر بچوںکو قرآن پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ آپ ہمارے بھائی مکرم محمد شفیع عابد صاحب کے ساتھ بہت پیار کرتی تھیں کیونکہ وہ واقف زندگی تھے اور پردیس میں تھے۔
جولائی 1945ء میں مکرم شفیع عابد صاحب کی شادی ہوئی اور تین ماہ بعد آپ قادیان منتقل ہوگئے اور بطور نائب محرر صدر انجمن احمدیہ قادیان میں ملازمت اختیار کر لی۔ مئی 1947ء میں حضرت مصلح موعودؓ کی تحریک پر دیہاتی مربیان کلاس میں داخلہ لے لیا۔ اس دوران ملک تقسیم ہوگیا تو آپ نے خود کو حفاظت مرکز کے لئے پیش کردیا۔ پھر بطور درویش قادیان میں رہائش کی توفیق ملی۔ 1950ء میں کورس مکمل کرنے پر آپ کو میدان عمل میں بھجوا دیا گیا اور جنوری 1952ء سے قادیان میں مختلف دفاتر میں خدمت کرنے کا موقعہ ملتا رہا۔ اکتوبر 1952ء میں آپ کی اہلیہ پاکستان آگئیں۔ آپ نے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ دو بیٹے اور پانچ بیٹیاں چھوڑیں۔ ایک بیٹے مکرم قریشی محمد فضل اللہ صاحب تقریباً 23 سال مدرسہ احمدیہ میں استاد رہے، ایڈیٹر رسالہ مشکوۃ رہے اور بطور نائب ایڈیٹر بدر عرصہ دراز سے خدمت کر رہے ہیں۔ دوسرے بیٹے مکرم قریشی محمد رحمت اللہ صاحب بھی جماعتی کارکن ہیں۔ بیٹیوں کی شادیاں بھی سلسلہ کی خدمت کرنے والوں کے ساتھ کیں۔
محترم شفیع عابد صاحب سلسلہ کی بے حد اطاعت کے ساتھ خدمت کرنے والے تھے۔ اَن تھک محنت کرتے اور محنت سے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے۔ چنانچہ تعلیم کم ہونے کے باوجود مختلف ذمہ داریوں پر کام کرنے کے بعد قریباً دس سال تک بطور نائب ناظر اعلیٰ خدمت سرانجام دینے کی توفیق ملی۔ اسی جذبہ خدمت کی وجہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد وقف بعد از ریٹائرمنٹ کے لئے بھی درخواست دی جو منظور ہوئی اور بطور نائب محاسب خدمت کا موقعہ ملتا رہا۔
خلفاء سے بے حد محبت تھی۔ دوسروں کی ہمدردی، سلسلہ احمدیہ سے وفا، اخلاص اور شکر گزاری آپ کا نمایاں وصف تھا۔ ہمیشہ توکل، صبر و شکر کا نمونہ دکھایا اور اس کی تلقین کرتے رہے۔ دفتر کے اوقات کے علاوہ بھی بہت سا وقت دفتری کاموں میں دیتے تھے اور اپنے مفوضہ کاموں کو زائد وقت لگا کر بھی مکمل کرتے۔ آپ کی طبیعت میں مزاح بھی تھا۔ ہر ایک سے پیار محبت سے پیش آتے۔
آپ نے 1961ء میں 1/8حصہ کی وصیت کی تھی۔