مکرم ماسٹر عطاء اللہ خان صاحب آف کاٹھگڑھ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29 ستمبر 2010ء میں مکرم رانا عبدالرزاق صاحب آف کاٹھگڑھ کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں مکرم ماسٹر عطاء اللہ خان صاحب کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔
محترم ماسٹر عطاء اللہ خان صاحب 1901ء میں کاٹھگڑھ میں حضرت چوہدری خواجہ خان صاحبؓ ولد حضرت چوہدری بلند خان صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم احمدیہ مڈل سکول کاٹھگڑھ سے حاصل کی اور آٹھ جماعت پاس کرکے اسی سکول میں بطور ماسٹر تعینات ہوئے اور تقسیم ملک تک اس سکول میں تعینات رہے۔
محترم ماسٹر صاحب جماعتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ آپ جماعت کاٹھگڑھ کی مجلس عاملہ کے جنرل سیکرٹری اور سیکرٹری تعلیم و تربیت بھی رہے۔
جلسہ سالانہ قادیان1937ء کے موقع پر حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا کہ احمدیوں کو شرعی طور پر حصہ جائیداد عورتوں کودینا چاہئے مگر بعض احمدی دوست بھی اس پر عمل کرنے سے گریزکرتے ہیں۔ ماسٹر عطاء اللہ خاں صاحب جب یہ تقریرسن کر کاٹھگڑھ آئے تو پھر تینوں بھائیوں نے باہم مشورہ کرکے اس حکم پر عمل کیا اور اپنی بہن کو جائیداد کا حصہ دے کر حضورؓ کی خدمت میں خط لکھا۔
آ پ بہت باعلم اوربااخلاق اور جوشیلے احمدی تھے۔ کتب حضرت مسیح موعودؑ کے گہرے مطالعہ نے ان کے علم کو چار چاند لگا دیئے تھے۔بہت ہی مدلل اورمعقول گفتگو ان کا شعار تھی۔ کاٹھگڑھ کی جماعت احمدیہ کے روح رواں تھے۔ خلیفۂ وقت کی ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے اور دوسرے احباب کو بھی ترغیب دیتے۔
تقسیم ملک کے بعد آپ کو پندرہ ایکڑ زرعی اراضی ضلع خوشاب میں الاٹ ہوئی اور وہیں ایک پرائمری سکول میں ملازمت بھی مل گئی۔ قریباً 1970ء میں ریٹائرڈ ہوئے۔ سارے علاقہ میں آپ کی بہت عزت تھی۔ ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے دارالعلوم غربی ربوہ میں مکان بنوایا اور وہیں رہائش اختیار کی۔ اپریل 1972ء میں وفات پائی۔موصی ہونے کی وجہ سے بہشتی مقبرہ میں تدفین ہوئی۔
آپ بہت ہی نرم دل،حسن ظن رکھنے والے، اپنوں اور غیروں سے محبت اور شفقت سے پیش آنے والے، نمازی اور پرہیزگار، خداتعالیٰ کی رضا پر راضی رہنے والے قناعت پسند، ایک شاکر اور باکردار انسان تھے۔ آپ کے دو بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں۔