مکرم ماسٹر محمد اسلم جنجوعہ صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍اگست 2010ء میں مکرم بشارت احمد صاحب کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے جس میں مکرم ماسٹر محمد اسلم جنجوعہ صاحب آف سرگودھا کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔
محترم ماسٹر محمد اسلم جنجوعہ صاحب ولد مکرم فتح علی جنجوعہ صاحب 8؍اپریل 2010ء کی رات وفات پاگئے۔ آپ بنیادی طور پر سکول ماسٹر تھے۔ لیکن ڈاکٹری کا بھی شوق تھا اس لئے دیسی ادویہ کا کورس کرکے کلینک بنالیا تھا جو پوری تحصیل میں مقبول تھا۔ دو تین دفعہ آپ کا کلینک سیل بھی کر دیا گیا مگر خدمت خلق ہمیشہ جاری رہی۔ پھر انگریزی ادویات چھوڑ کر دیسی دواخانہ قائم کرلیا جہاں ہر وقت رش رہتا۔ عورتیں بچے بڑے سبھی جسمانی دوائی کے ساتھ ساتھ روحانی باتیں بھی سنتے۔ کسی بھی گاؤں میں خدام یا انصار نے میڈیکل کیمپ لگانا ہوتا تو آپ حاضر ہوتے اور انتہائی کامیاب کیمپ رہتا باقاعدہ باجماعت نماز بھی وہاں ادا کی جاتی اور تعارف بھی کروایا جاتا۔
کلینک پر جو مریض آکر پیسے پوچھتا تو کہتے کہ جتنے گھر سے نیت کرکے آئے ہو دے دو۔ اگر کسی کے پاس رقم نہ ہوتی تو دوائی تو مفت دیتے ہی تھے۔ ساتھ دودھ پینے کے لئے رقم اور گھر جانے کا کرایہ بھی اپنی جیب سے دیتے۔ انہوں نے اعلان کر رکھا تھا کہ کسی بھی مسلک کا کوئی مولوی ہو یا جماعتی عہدیدار مفت علاج کروائے۔ ستر سال سے زیادہ عمر کے ہر مریض کا علاج بھی مفت کرتے۔ جماعتی چندوں کی ادائیگی میں پیش پیش رہتے تھے۔ عوام الناس کی خدمت کے لئے ایک رجسٹرڈ تنظیم الفضل ویلفیئر سوسائٹی بھی قائم کی جس کے صدر وہ خود تھے۔ فوتگی کے موقع پر غرباء کے لئے کفن، چینی کے بحران کے دوران سستی چینی فراہم کرواتے رہے، یتیموں اور بیواؤں کو وظیفے دلواتے، الفضل پبلک سکول قائم کیا، اسے رجسٹرڈ کروایا پھر اس کی دو مزید شاخیں کھولیں۔ ان کے کلینک پر ضرورتمندوں کا ہجوم ہر وقت رہتا۔ کوئی عرق بنا رہا ہے۔ کوئی دوائیں پکڑا رہا ہے۔ ان کی وفات پر غریب لوگ بے اختیار روتے رہے۔بہت بڑی تعداد میں غیرازجماعت دوستوں نے تشریف لاکر تعزیت کی۔