مکرم ماسٹر منظور احمد صاحب شہید
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍اگست 1999ء میں مکرم ماسٹر منظور احمد صاحب شہید لاہور کے بارہ میں ایک مختصر مضمون مکرم محمد حفیظ صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے جو مرحوم کی بیگم مکرمہ جنت خاتون صاحبہ سے حاصل کی گئی معلومات پر مشتمل ہے۔
آپ حاجی محمد رفیع صاحب جنجوعہ کے بیٹے تھے اور ایم۔سی پرائمری سکول میں استاد تھے۔ آبائی گاؤں اعوان ڈھایا ضلع لاہور تھا اور باغبانپورہ میں ایک کرایہ کے مکان میں رہائش تھی۔ 1935ء میں مکرم میاں خدا بخش صاحب آف ہانڈوگوجر کے ذریعہ قبول احمدیت کی توفیق پائی۔ 1953ء میں مولویوں کے مشتعل کرنے پر آپ کے تین شرپسند ہمسایوں نے ایک سکیم بنائی کہ جب آپ کے گھر کے سب افراد گھر میں موجود ہوں تو مکان کو آگ لگادی جائے۔ یہ سکیم کامیاب نہ ہوسکی تو ایک روزوہ سب گھر والوں کو قتل کرنے کے ارادہ سے بیٹھک میں داخل ہوئے۔ ماسٹر صاحب دوسری منزل پر رہتے تھے، انہوں نے گرجدار آواز میں کہا کہ مَیں بندوق لے کر آ رہا ہوں ، یہ جائیں نہیں۔ یہ سن کر شرپسند بھاگ گئے لیکن اگلی صبح 5؍مارچ 1953ء کو جب ماسٹر صاحب گھر سے یہ کہہ کر باہر نکلے کہ پہلے تھانہ میں رپورٹ درج کرواکر پھر سکول جاؤں گا، تو گھر کے باہر چھپے ہوئے دشمنوں نے چھریوں سے حملہ کردیا اور شہ رگ کاٹ کر گردن الگ کردی اور نعش کو ایک گٹر میں پھینک دیا۔ گھر والوں کو اطلاع ہوئی تو آپ کی نعش گٹر سے نکالی گئی۔ تینوں مجرم پکڑے گئے لیکن چونکہ کسی نے مقدمہ کی پیروی نہ کی اور ماسٹر صاحب کے بچے چھوٹے تھے اس لئے محلہ کے ممبران کے کہنے پر مجرم رہا کردئے گئے۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے اُن کو نامراد کردیا اور اُن کا نام لینے والا بھی کوئی پیچھے نہیں رہا جبکہ ماسٹر صاحب کے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں خدا کے فضل سے ترقی کرتے چلے جارہے ہیں۔